اتوار‬‮ ، 16 مارچ‬‮ 2025 

برطانیہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی نئی قسم ایشیا پہنچ گئی، تشویشناک انکشاف

datetime 23  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہانگ کانگ(آن لائن)نوول کورونا وائرس کی برطانیہ میں دریافت ہونے والی نئی قسم اب ایشیا تک پہنچ گئی ہے اور ہانگ کانگ میں 2 طالبعلموں میں اس کی تشخیص ہوئی ہے۔مقامی محکمہ صحت کے مطابق یہ دونوں طالبعلم برطانیہ سے ہانگ کانگ آئے تھے۔دسمبر میں ہانگ کانگ واپس آنے پر ان دونوں طالبعلموں کے ٹیسٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی اور ان کے نمونے برطانیہ

میں دریافت ہونے والی نئی قسم سے مطابقت رکھتے ہیں۔ہانگ کانگ کے سینٹر فار ہیلتھ پروٹیکشن کی ڈاکٹر چیوانگ شیوک کوان نے بتایا کہ ان نمونے میں وائرس کی تصدیق کے لیے مزید ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔ہانگ کانگ نے برطانیہ میں وائرس کی نئی قسم کی دریافت کے بعد وہاں سے آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کردی تھی۔دوسری جانب ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹیو کیری لام نے بتایا کہ حکومت نے آکسفورڈ۔ آسترا زینیکا ویکسین کی 75 لاکھ ڈوز خرید لی ہیں اور ہانگ کانگ کے 75 لاکھ شہریوں کے لیے ویکسین کی مناسب سپلائی کے لیے مزید ذرائع کو دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رہائشیوں کو موقع دیا جائے گا کہ وہ کونسی ویکسین لینا چاہتے ہیں ‘میں عوام پر زور دیتی ہوں کہ اپنے اور اپنے پیاروں کے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کرائیں’۔ہانگ کانگ اس سے قبل چین کی سینوویک بائیوٹیک لمیٹڈ کی کووڈ 19 کی ویکسین کے 75 لاکھ ڈوز اور بایو این ٹیک ویکسین کے 75 لاکھ ڈوز حاصل کرچکا ہے۔خیال رہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم دنیا بھر میں تشویش کا باعث بن چکی ہے، جس کے نتیجے میں برطانیہ کے مختلف حصوں میں بیماری کے پھیلا کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔برطانوی حکومت کی جانب سے یہ نئی دریافت ہونے کے بعد لندن سمیت مختلف علاقوں میں سخت پابندیوں کا نفاذ کیا گیا ہے۔برطانیہ کے وزیراعظم بورس جونسن اور ان کے چیف سائنسی مشیروں نے بتایا ہے کہ

یہ نئی قسم کووڈ 19 کے پھیلا کی شرح کو 70 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔نئی برطانوی قسم جسے وی یو آئی 202012/01 یا لائنیج بی 117 کے نام سے جانا جاتا ہے، کا پہلی بار اعلان 14 دسمبر کو برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک نے کیا تھا۔اس کے اتھ ہی پبلک ہیلتھ انگلینڈ اور یو کے کووڈ 19 سیکونسنگ کنسورشیم نے بھی اس کی تصدیق کی، جس کے مطابق اس کا پہلا نمونہ

کینٹ کانٹی میں 20 ستمبر کو ملا تھا۔کورونا وائرس کی اس نئی قسم میں 14 میوٹیشن موجود ہیں، جن میں سے 7 اسپائیک پروٹین میں ہوئیں۔یہ وہی پروٹین ہے جو وائرس کو انسانی خلیات میں داخل ہونے میں مدد دیتا ہے اور اتنی بڑی تعداد میں تبدیلیاں دنیا بھر میں گردش کرنے والے اس وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں کافی نمایاں ہیں۔اب تک اس قسم کے جینومز زیادہ تر برطانوی کیسز

میں دیکھے گئے ہیں مگر ڈنمارک اور آسٹریلیا میں ان کی تشخیص ہوئی ہے، جبکہ نیدرلینڈز میں بھی ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وائٹی نے کہا ہے کہ اب تک ایسے شواہد نہیں مل سکے جس سے معلوم ہو کہ یہ نئی قسم بیماری کی شدت میں

تبدیلیاں لاسکتی ہے، اس کی تصدیق کے لیے تحقیقی کام ابھی جاری ہے۔ابھی تو اس حوالے سے کچھ معلوم نہیں مگر امکان یہی ہے کہ اس میوٹیشن سے ویکسینز کی افادیت متاثر نہیں ہوگی، فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے یہ جانچنے کے لیے کام بھی کیا جارہا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اچھی زندگی


’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…