نیویارک (این این آئی)فیس بک، ٹوئٹر اور گوگل نے آن لائن کورونا وائرس کی ویکسینز کے حوالے سے گمراہ کن تفصیلات کے پھیلا ئوکے لیے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تینوں کمپنیاں دنیا بھر میں حقائق جانچنے والے اداروں اور حکومتی ایجنسیوں کے ساتھ ملکر جلد متعارف ہونے والی کورونا ویکسینز کے بارے میں غلط اور گمراہ کن رپورٹس کی روک تھام کی جائے گی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس مقصد کے لیے تینوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے ایک نئی شراکت داری کی ہے جس کے تحت محققین اور حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر اینٹی ویکسین تفصیلات پھیلانے کے حوالے سے ردعمل کا فریم ورک تیار کیا جائے گا۔برطانیہ کے حقائق جانچنے والے ادارے فل فیکٹ نے ایک بیان میں بتایاکہ اس وقت جب کورونا ویکسین ممکنہ طور پر چند ماہ میں متعارف ہوسکتی ہے، اس کے حوالے سے گمراہ کن رپورٹس اور تفصیلات کی لہر ویکسین کے حوالے سے لوگوں کے اعتماد کو ختم کرسکتی ہے، یہ پراجیکٹ ماضی کی کی اس طرح کی مہمات سے سیکھے گئے سبق کو مدنظر رکھ کر مرتب کیا گیا ہے، تاکہ ہم اگلے بحران کو پیدا ہونے سے پہلے روکنے کے قابل ہوجائیں۔فیس بک، گوگل اور ٹوئٹر تینوں اس پراجیکٹ کا حصہ ہوں گے جن کے ساتھ امریکا، برطانیہ، بھارت، اسپین، ارجنٹائن اور افریقہ کے حقائق جانچنے والے ادارے ہوں گے، جبکہ برطانیہ کے سرکاری ڈیجیٹل، کلچر، میڈیا و اسپورٹ ڈیپارٹمنٹ اورر کینیڈا کی پرائیوی کونسل آفس بھی اس کا حصہ ہوں گے۔فل فیکٹ کے مطابق یہ گروپ گمراہ کن تفصیلات کی روک تھام کے لیے اصول مرتب کرے گا اور ایسا مشترکہ فریم ورک تیار کیا جائے گا تاکہ اس کے خلاف کام کیا جاسکے۔خیال رہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے اینتی ویکسین سازشی خیالات کے خلاف کچھ اقدامات کیے گئے ہیں۔مثال کے طور پر فیس بک نے حال ہی میں ویکسینز کی حوصلہ شکنی کرنے والے اشتہارات پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا گیا، مگر کمپنی نے انسٹاگرام اور فیس بک گروپس میں ویکسین سازشی خیالات کو پھیلنے دیا۔ٹوئٹر نے بھی حال ہی میں کووڈ 19 ویکسینز کے حوالے سے غلط رپورٹس پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کا کہنا تھا کہ ویڈیوز کو ہٹایا نہیں جائے گا۔ٹوئٹر کی جانب سے مستند تفصیلات کے پھیلا کے لیے اقدامات کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔