واشنگٹن(این این آئی)کووڈ 19 کا باعث بننے والا وائرس اب وہ نہیں رہا جو سب سے پہلے چین میں نمودار ہوا تھا بلکہ اس نے خود کو کچھ اس طرح بدل لیا ہے کہ وہ انسانوں کے لیے زیادہ متعدی ہوگیا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔تحقیق میں اصل وائرس کا موازنہ اس نئی قسم 614 جی سے متاثر افراد سے کیا گیا،
تو ان کے ناک اور حلق میں وائرل لوڈ زیادہ تھا، جس سے بیماری کی شدت میں تو اضافہ نہیں ہوا، مگر دیگر تک اس کی منتقلی کی شرح بڑھ گئی۔نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل پروفیسر رالف برائس نے بتایا کہ یہ بات قابل فہم ہے۔اس تحقیق میں بتایا گیا کہ وائرس کی اس نئی قسم نے اپنے اسپائیک پروٹینز کو بدلا ہے، یعنی وہ حصہ جو انسانی خلیات کو متاثر کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔تحقیق کے مطابق اس تبدیلی سے وائرس کی یہ قسم زیادہ بہتر شکاری بن گئی، کیونکہ یہ برق رفتار سے جسم کے اندر ایک سے دوسرے خلیات تک پہنچ کر تیزی سے اپنی نقول بناتی ہے۔وائرس کی یہ قسم سب سے پہلے فروری 2020 میں یورپ میں ابھری تھی اور بہت تیزی سے دنیا بھر میں کورونا کی بالادست قسم بن گئی۔اس تحقیق سے اس کے دنیا بھر میں پھیلنے کی وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے ، پروفیسر رالف کا کہنا تھا کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر چمگادڑوں سے منتقل ہوا اور انسانوں کی شکل میں اپنے نئے میزبان کو دریافت کرلیا۔کسی بھی انسان میں اس وائرس کے خلاف مدافعتی دفاع موجود نہیں تھا اور یہی ہمیں اس کا مرکزی ہدف بناتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وائرسز کو یہ جینیاتی سبقت حاصل ہوتی ہے کہ وہ اپنی نقول بہت تیزی سے بناکر ایک سے دوسرے میزبان میں منتقل ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تو یہ ایک سے دوسرے ، تیسرے اور چوتھے میں چھلانگ لگاتا ہے، جس نے اسے اب تک سب سے زیادہ مشکل وائرس بنادیا ہے۔