بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

شوگراور بلڈ پریشر کے مریضوں کو دی جانیوالی کونسی گولی کورونا وائرس کے مریضوں کی موت کا خطرہ کم کرنے میں مدد گار نکلی؟امریکہ میں  ہونیوالی طبی تحقیق میں حیرت انگیز نتائج سامنے آگئے

datetime 25  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی)پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی سستی دوا گلوکوفیج یا کچھ ممالک میں میٹفورمن بھی کہا جاتا ہے کورونا وائرس کے بدترین اثرات کی روک تھام میں بھی کردار ادا کرسکتی ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

مینیسوٹا یونیورسٹی کی پری پرنٹ تحقیق (ایسی تحقیق جو کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئی ہو) میں دریافت کیا گیا کہ ہر جگہ آسانی سے دستیاب یہ دوا کورونا وائرس کے اثرات کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔یہ کورونا وائرس کے خطرے کے عناصر پر ہونے والی چند بڑی مشاہداتی اسٹڈیز میں سے ایک تحقیق ہے جس میں دریافت کیا گیا کہ موٹاپا اور ذیابیطس کووڈ 19 سے اموات کا باعث بننے والے 2 بڑے خطرات ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دریافت کیا گیا کہ گلوکوفیج سے کورونا وائرس سے موت کا خطرہ 21 سے 24 فیصد تک ان مریضوں میں کم کیا جاسکتا ہے جو پہلے ہی اس دوا کو ذیابیطس اور بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔محققین نے بتایا کہ لوگوں کو اس دوا کو وائرس کا علاج نہیں سمجھنا چاہیے، مگر نتائج سے کووڈ 19 جیسے وبائی امراض کے لیے ویکسین ہٹ کر قابو پانے کے نئے راستے کھل سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ دوا ممکنہ طور پر کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ یہ ورم کو کم کرنے کے ساتھ جسمانی مدافعتی نظام کے ردعمل کو کم کرتی ہے۔کورونا وائرس کے کچھ کیسز میں بہت زیادہ متحرک مدافعتی نظام موت کی وجہ بن جاتا ہے۔ماضی میں ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں عندیہ ملا تھا کہ گلوکوفیج کا استعمال طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی وزن میں کمی میں بھی مدد دے سکتا ہے۔

اپریل 2019 میں جریدے جرنل اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ اس دوا سے طویل المعیاد بنیادوں پر لوگوں کو جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملی۔یہ دوا عموماً ہائی بلڈ شوگر کے شکار افراد اور ذیابیطس کے مریضوں کو استعمال کرائی جاتی ہے، مگر ا کے ساتھ مریضوں کو جسمانی وزن میں کمی میں بھی ممکنہ مدد مل سکتی ہے۔اس نئی تحقیق میں 6 ہزار سے زائد ایسے افراد کو دیکھا گیا جو ذیابیطس یا موٹاپے کے شکار رھے اور کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج رہے۔

محققین نے دریافت کیا کہ ان خواتین میں اس وبائی بیماری سے اموات کم ہوئیں جن کو ذیابیطس کی دوا تجویز کی گئی تھی۔خطرے کے دیگر عناصر کو مدنظر رکھ اندازہ لگایا گیا کہ اس دوا کے استعمال سے کووڈ 19 سے موت کا خطرہ 21 سے 24 فیصد تک کم ہوسکتا ہے، مگر یہ تعلق مردوں میں دیکھنے میں نہیں آیا۔محققین کا کہنا تھا کہ ہم پہلے سے جانتے تھے کہ یہ دوا مردوں اور خواتین پر مختلف انداز سے اثرات مرتب کرتی ہے۔

ذیابیطس کی روک تھام کی ایک تحقیق میں ہم نے دریافت کیا تھا کہ اس سے سی آر پی (ورم کا باعث بننے والا ایک پروٹین) کی سطح مردوں کے مقابلے میں خواتین میں دوگنا زیادہ کم ہوتی ہے۔اس دوا سے کووڈ 19 کے مریضوں میں ورم کا باعث بننے والے پروٹین ٹی این ایف ایلفا کی سطح بھی کم ہوتی ہے، جو حالت بدتر بناتا ہے، خصوصاً مردوں کے مقابلے میں خواتین میں اس کی سطح زیادہ کم ہوتی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ دوا محفوظ، سستی اور آسانی سے دستیاب ہے اور اگر بڑے ٹرائلز میں اس کی افادیت ثابت ہوئی تو یہ کوود 19 کا ایک حقیقی علاج ثابت ہوسکے گی۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…