اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کرونا ویکسین اگر تیار کر لی گئی تو سب سے پہلے یہ کس ملک کو دی جائے گی ؟ نئی بحث چھڑ گئی

datetime 15  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)کورونا وائرس کی ویکسین بنانے میں مصروف فرانسیسی دوا ساز کمپنی سنوفی کے سربراہ کی جانب سے ایک متنازع بیان کے بعد اب یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ اگر ویکسین تیار ہوگئی تو وہ سب سے پہلے کس ملک کو ملے گی۔نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق سنوفی کے سربراہ پال ہڈسن نے گزشتہ دنوں بلوم برگ کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ کورونا وائرس کی کامیاب ویکسین کی

تیاری کی صورت میں سارے ابتدائی آرڈرز امریکا کو فراہم کیے جائیں گے کیونکہ سب سے پہلے اسی نے کمپنی کو ویکسین کی تیاری کے لیے فنڈنگ کی۔اس بیان کے بعد فرانس کے وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی کامیاب ویکسین کو برابری کی بنیاد پر ہی تقسیم کیا جائے گا اور اس حوالے سے بحث کی گنجائش موجود نہیں ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ ویکسین کی تقسیم دنیا میں رائج غیرمنصفانہ نظام کو بے نقاب کرے گی۔دنیا بھر میں اس وقت تقریباً ایک درجن کے قریب کمپنیاں کورونا وائرس کے خاتمے کی ویکسین بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جن میں فرانسیسی دوا ساز کمپنی سنوفی بھی شامل ہے۔کئی ممالک نے کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری اور منصفانہ تقسیم کے لیے 8 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا ہے تاہم امریکا نے ابھی تک حوالے سے کسی بھی فنڈنگ کا نہ تو وعدہ کیا ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے۔وائٹ ہاؤس نے ویکسین کی تیاری کے لیے اپنے طور پر اقدمات کا اعلان کیا ہے جسے “آپریشن ریپ اسپیڈ” کا نام دیا گیا ہےاور اس حوالے سے دوا ساز کمپنی گلیکسو اسمتھ کلن ( جی ایس کے) کے سابق افسر کو اس کام کا سربراہ مقرر کیا ہے۔تاہم ، فارن پالیسی میگزین کے مطابق مخبر بتاتے ہیں کہ ایسا کوئی منصوبہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔امریکا کی ویکسین کی تیاری پرکام کرنے والی وفاقی ایجنسی یوایس بائیو ایڈوانسڈ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق سربراہ رک برائٹ جنہیں گزشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے عہدے سے ہٹا دیا تھا ، نے امریکی کانگریس کی کمیٹی میں گزشتہ روز ایک بیان بھی ریکارڈ کروایا۔ رک برائٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ امریکا نے ابھی تک اپنی سرحدوں کے اندر بھی ویکسین کی منصفانہ فراہمی کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے ہاتھ سے موقع نکل رہا ہے اور اگر اس وبا کی دوسری لہر آئی تو امریکا کو جدید تاریخ کی سیاہ ترین سردیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرلی جائے گی تاہم کئی ماہرین ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…