ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

کرونا ویکسین اگر تیار کر لی گئی تو سب سے پہلے یہ کس ملک کو دی جائے گی ؟ نئی بحث چھڑ گئی

datetime 15  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)کورونا وائرس کی ویکسین بنانے میں مصروف فرانسیسی دوا ساز کمپنی سنوفی کے سربراہ کی جانب سے ایک متنازع بیان کے بعد اب یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ اگر ویکسین تیار ہوگئی تو وہ سب سے پہلے کس ملک کو ملے گی۔نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق سنوفی کے سربراہ پال ہڈسن نے گزشتہ دنوں بلوم برگ کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ کورونا وائرس کی کامیاب ویکسین کی

تیاری کی صورت میں سارے ابتدائی آرڈرز امریکا کو فراہم کیے جائیں گے کیونکہ سب سے پہلے اسی نے کمپنی کو ویکسین کی تیاری کے لیے فنڈنگ کی۔اس بیان کے بعد فرانس کے وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی کامیاب ویکسین کو برابری کی بنیاد پر ہی تقسیم کیا جائے گا اور اس حوالے سے بحث کی گنجائش موجود نہیں ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ ویکسین کی تقسیم دنیا میں رائج غیرمنصفانہ نظام کو بے نقاب کرے گی۔دنیا بھر میں اس وقت تقریباً ایک درجن کے قریب کمپنیاں کورونا وائرس کے خاتمے کی ویکسین بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جن میں فرانسیسی دوا ساز کمپنی سنوفی بھی شامل ہے۔کئی ممالک نے کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری اور منصفانہ تقسیم کے لیے 8 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا ہے تاہم امریکا نے ابھی تک حوالے سے کسی بھی فنڈنگ کا نہ تو وعدہ کیا ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے۔وائٹ ہاؤس نے ویکسین کی تیاری کے لیے اپنے طور پر اقدمات کا اعلان کیا ہے جسے “آپریشن ریپ اسپیڈ” کا نام دیا گیا ہےاور اس حوالے سے دوا ساز کمپنی گلیکسو اسمتھ کلن ( جی ایس کے) کے سابق افسر کو اس کام کا سربراہ مقرر کیا ہے۔تاہم ، فارن پالیسی میگزین کے مطابق مخبر بتاتے ہیں کہ ایسا کوئی منصوبہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔امریکا کی ویکسین کی تیاری پرکام کرنے والی وفاقی ایجنسی یوایس بائیو ایڈوانسڈ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق سربراہ رک برائٹ جنہیں گزشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے عہدے سے ہٹا دیا تھا ، نے امریکی کانگریس کی کمیٹی میں گزشتہ روز ایک بیان بھی ریکارڈ کروایا۔ رک برائٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ امریکا نے ابھی تک اپنی سرحدوں کے اندر بھی ویکسین کی منصفانہ فراہمی کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے ہاتھ سے موقع نکل رہا ہے اور اگر اس وبا کی دوسری لہر آئی تو امریکا کو جدید تاریخ کی سیاہ ترین سردیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرلی جائے گی تاہم کئی ماہرین ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…