ٹوکیو(این این آئی)دنیا بھر میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے علاج کو تلاش کرنے کا کام ہورہا ہے اور اس حوالے سے جاپان کی 2 ادویات کو اہم سمجھا جارہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انفلوائنزا کے لیے استعمال ہونے والی ایک دوا فیویپیراویر اور 35 سال سے لبلبے کی سوزش کے عارضے کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا کیموسٹیٹ کو اس حوالے سے اہم مانا جارہاہے
، جن میں جاپان اور مختلف ممالک کے سائنسدانوں کی جانب سے دلچسپی دکھائی جارہی ہے۔اس وقت گیلیڈ سائنس کی تیار کردہ ریمیڈیسیور مختلف تحقیقی رپورٹس میں اس وائرس کے علاج کے لیے موثر دریافت ہوئی ہے، اس دوا کے استعمال سے ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں کی جلد صحت یابی میں مدد ملی ہے مگر مزید علاج کے طریقہ کار کے آپشنز کی تلاش جاری ہے۔فیوجی فلم کی ٹواما کیمیکل کمپنی کی تیار کردہ دوا فیویپیراویر کے حوالے سے سائنسدانوں کی دلچسپی اس وقت بڑھی جب مارچ میں چین میں ایک تحقیق کے نتائج سامنے آئے۔چین میں اس دوا کی آزمائش فروری میں شروع ہوئی تھی اور 15 مارچ کو اس کے کلینیکل ٹرائل کی منظوری دے دی گئی تھی اور حکام کا کہنا تھا کہ اب تک مریضوں پر اس کے اثرات بہت زیادہ حوصلہ افزا رہے ہیں۔فروری میں شینزن میں ہونے والی تحقیق کے دوران کووڈ 19 کے 320 مریضوں کو اس دوا کا استعمال کرایا گیا اور محققین نے دریافت کیا کہ اس کے نتیجے میں اوسطاً 4 دن میں وائرس کلیئر ہوگیا جبکہ دیگر ادویات کے استعمال سے یہ اوسط 11 دن رہی۔اس دوا کو استعمال کرنے والے 91 فیصد سے زائد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری دیکھنے میں آئی جو دوسرے گروپ میں 63 فیصد رہی۔محققین کا کہنا تھا کہ ان اعدادوشمار سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دوا وائرس کی صفائی تیزی سے کرتی ہے، بہت کم مضر اثرات اب تک دریافت ہوئے ہیں۔گزشتہ مہینے روس میں اس دوا کو کووڈ کے علاج کے لیے آزمانے کا عمل شروع ہوا تھا اور اب ابتدائی نتائج کو حوصلہ افزا قرار دیا گیا ہے۔