فیصل آباد(آن لائن)محکمہ زراعت کے زرعی ماہرین نے بتایا ہے کہ لہسن کا شمار دنیا کی قدیم ترین سبزیوں میں ہوتا ہے ۔ دنیا میں سب سے زیادہ لہسن چین میں پیدا ہوتا ہے ۔ چین کی لہسن کی پیداوار200من جبکہ پاکستان کی صرف 75من فی ایکڑ ہے ۔لہسن کا استعمال خون کی شریانوں میں
چربی کے انجماد کو روک کر انسان کودل کی مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ زرعی ماہرین نے کاشتکاروں کو کہا کہ وہ لہسن کی کاشت اکتوبر کے آخر تک مکمل کریں اور لہسن کی منظورشدہ اقسام لہسن گلابی، جی ایس ون، این اے آر سی1اور ترڑا کاشت کریں۔ شرح بیج درمیانے سائز کی 4سے5من تریاں یا 7سے8من سالم گھٹے ایک ایکڑ کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔ زمین کو اچھی طرح تیار کرنے کے بعد مارکر سے زمین پر لکیریں لگا کر 4انچ کے فاصلہ پر لہسن کی تریاں ہاتھ سے کاشت کریں جبکہ سپرے کرنے کی سہولت کے لیے 15قطاروں کے بعد ایک قطار خالی چھوڑ دیں ۔انہوں نے بتایا کہ کاشت کے فوراً بعد یکساں اگائو کے لیے پہلی دو آبپاشیاں ہلکی کریں اس کے بعد کسی بھی مرحلہ پر آبپاشی اس وقت کریں جب لہسن پوری طرح خشک ہوچکا ہو۔ دوبوری یوریا، دوبوری ڈی اے پی اور دوبوری ایس او پی فی ایکڑ ڈالیں۔ فصل پر مختلف بیماریاں اور ضرررساں کیڑے حملہ آور ہوسکتے ہیں۔ بیماریوں اور ضرررساں کیڑوں کے حملہ کی صورت میں محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے سفارش کردہ زہریں سپرے کریں۔