خود پرست افراد میں ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے یا زیادہ ؟نئی تحقیق میں اہم انکشاف

30  اکتوبر‬‮  2019

ڈبلن(این این آئی)اپنی شخصیت تو ہر انسان کو پسند ہوتی ہے مگر کچھ ایسے ہوتے ہیں جو دیوانگی کی حد تک اپنے آپ سے محبت کرتے ہیں۔ایسے افراد کو خود پسند، مغرور، گھمنڈی اور نرگسیت پسند سمیت متعدد الفاظ سے پکارا جاتا ہے اور آپ کے ارگرد بھی ایسے لوگ ہوسکتے ہیں جو گفتگو کے دوران ہر موضوع کو اپنی ذات کی جانب موڑ دیتے ہوں، ایسا رشتے دار جو اپنے سامنے کسی کو کچھ نہ سمجھتا ہو یا دفتری ساتھی

جو ہر وقت اپنی ہی تعریفوں کے پل باندھتا رہتا ہو۔مگر ایسے افراد ذہنی طور پر مضبوط ہوتے ہیں اور ان میں ڈپریشن اور ذہنی تنا کا امکان کم ہوتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ دعویٰ شمالی آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔کوئنز یونیورسٹی کی تحقیق میں 700 افراد کی شخصی عادات پر ہونے والی 3 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ خود پرستی کی ایک قسم گرینڈ ڈی اوس یا اپنی شان و شوکت ظاہر کرنے والے افراد میں ذہنی مزاحمت بڑھ جاتی ہے جس سے ڈپریشن کی علامات کم سامنے آتی ہیں۔تحقیق کے مطابق ایسی شخصیت رکھنے والے افراد کے اندر اپنی اہمیت کا احساس بہت زیادہ ہوتا ہے، ان میں تنا? کی شرح بھی دیگر سے کم ہوتی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ خودپرستی کی 2 جہتیں ہوتی ہیں شان و شوکت کا اظہار اور مظلومیت کا احساس۔مظلومیت کا احساس رکھنے والے خودپرست افراد دفاعی انداز رکھتے ہوئے دیگر کے رویوں کو مخالفانہ سمجھتے ہیں جبکہ دوسری قسم کے افراد میں اپنی اہمیت کا احساس بہت زیادہ ہوتا ہے اور اپنی حیثیت اور اختیار کا احساس انہیں آسمان پر چڑھا دیتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ خودپرست افراد میں خطرناک رویے ظاہر ہوسکتے ہیں، اپنے بارے میں غیرحقیقی بالادستی کا نظریہ پیدا ہوسکتا ہے اور حد سے زیادہ اعتماد کے ساتھ دیگر کے لیے بہت کم ہمدردی ہوتی ہے جبکہ شرمندگی کا احساس نہیں ہوتا۔تاہم انہوں نے کہا کہ نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ شان و شوکت کے شائق افراد میں ذہنی مضبوطی کے مثبت عناصر جیسے اعتماد اور مقصد کا حصول وغیرہ پائے جاتے ہیں، جو انہیں ڈپریشن کی علامات سے تحفظ کے ساتھ تنائو سے بچاتے ہیں۔محققین کے مطابق اگر ایک فرد ذہنی طور پر مضبوط ہوگا تو وہ چیلنجز کو رکاوٹ سمجھنے کی بجائے انہیں قبول کرسکے گا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ خودپرستی کی تمام جہتیں تو اچھی نہیں مگر کچھ پہلو مثبت نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…