واشنگٹن (این این آئی)امریکہ میں 2016 میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہاگیاہے کہ نوجوانوں میں 37 فیصد ڈپریشن کا مسئلہ بڑھ گیا ہے،ان میں سے زیادہ تر بچوں کو ضروری مدد نہیں ملتی جو انہیں ڈپریشن سے نمٹنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔حالیہ ہونے والی تحقیق کے مطابق مل جل کر ایک ٹیم کے صورت میں کھیلے جانے والے کھیلوں کا تعلق دماغ کے لمبے عرصے تک یاداشت محفوظ رکھنے اور جذباتی رد عمل
دینے والے حصے ہپو کیمپال سے ہے۔بالغوں میں ڈپریشن کی وجہ سے ذہن کا یہ حصہ سکڑنا شروع ہو جاتا ہے۔ تحقیق میں ٹیم اسپورٹ میں شامل 9-11 سال کی درمیانی عمر کے لڑکوں میں ڈپریشن کی شرح کم دیکھی گئی۔امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیڈیا ٹرکس کی ڈاکٹر سنتھیا روبیلا نے کہاکہ مل جل کر کھیلے جانے والے کھیل کی وجہ سے ایروبک معمول کا حصہ بن جاتا ہے جس سے نہ صرف حافظے، یاداشت بلکہ مزاج میں بھی بہتری آتی ہے۔ڈاکٹر کے مطابق ٹیم اسپورٹس سے بچے بہتر طریقے سے سماجی رویے سیکھ سکتے ہیں اور اسی دوران انہیں ڈپریشن سے بچنے کا موقع بھی ملتا ہے۔تحقیق میں 9-11 سال کی درمیانی عمر کے 4,191 بچے شامل تھے۔ والدین سے ان کے بچوں کے حوالے سے ایک سوالنامہ بھروایا گیا جس میں ان کے بچوں کی مختلف قسم کی سرگرمیوں میں ان کی شمولیت اور ڈپریشن کی علامات کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج میں ٹیم اسپورٹس میں حصہ نہ لینے والے بچوں میں ڈپریشن زیادہ پایا گیا۔رپورٹ کے مطابق نتائج کو سائنسی روشنی میں دیکھا جائے تو ٹیم اسپورٹس میں شامل بچوں کے دماغ کا وہ حصہ بڑھتا رہتا ہے جو ڈپریشن کو قابو میں کرتا ہے تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر سنتھیا لابیلا نے کہا کہ وہ یہ دیکھ کر خوش ہیں کہ ڈپریشن میں مبتلا بچوں میں ٹیم اسپورٹس میں شامل ہونے کے مثبت نتائج آ رہے ہیں،انھیں امید ہے کہ زیادہ سے زیادہ والدین اپنے بچوں کو ایسی سرگرمیوں کا حصہ بنائیں گے۔انہوںنے کہاکہ کھیلوں میں زخمی ہو جانے والے بچوں کی کہانیاں شہ سرخیوں کا حصہ بنتی ہیں لیکن والدین کے لیے یہ جاننا زیادہ ضروری ہے کہ چوٹ لگنا کھیل کا حصہ ہے لیکن ان کھیلوں سے ان کے بچوں پر مثبت ذہنی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔