اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں لوگ توند کی چربی گھلانے کے لیے فکرمند رہتے ہیں اور اس کے لیے مختلف غذاﺅں یا طریقوں کو آزماتے ہیں، جن میں سے بیشتر کامیاب نہیں ہوپاتے۔ تاہم کبھی آپ نے سوچا کہ جو لوگ کامیاب ہوکر اضافی چربی کو گھلا دیتے ہیں تو وہ جاتی کہاں ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب 98 فیصد ڈاکٹر بھی نہیں دے پاتے۔ تاہم اب آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین نے اس کا جواب ڈھونڈ نکالا ہے۔
نیو ساﺅتھ ویلز یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ عام افراد سے لے کر ڈاکٹروں میں سب سے عام غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ اضافی جسمانی چربی گھل کر توانائی کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اس خیال میں مسئلہ یہ ہے کہ یہ مادے کی منتقلی کے قانون کے خلاف ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ چربی شکل تبدیل کرکے مسل کی شکل اختیار کرلیتی ہے جو کہ ناممکن ہے جبکہ دیگر کو لگتا ہے کہ یہ آنتوں کے راستے جسم سے خارج ہوجاتی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اگر جسمانی توانائی، مسلز یا فضلہ کی شکل اختیار نہیں کرتی تو یہ چربی جاتی کہاں ہے؟ تو اس کا درست جواب ہے کہ یہ چربی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کی شکل اختیار کرتی ہے، انسان کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خارج کردیتا ہے جبکہ پانی جسم کے اندر گردش کرکے پیشاب یا پسینے کی شکل میں باہر نکل جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اگر کوئی فرد 10 کلوگرام چربی کم کرتا ہے تو 8.4 کلو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ذریعے پھیپھڑوں سے باہر آتی ہے جبکہ باقی 1.6 کلوگرام پانی کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ یہ ہر ایک کو حیران کردینے والا امر ہے مگر درحقیقت ہم لگ بھگ جو کچھ بھی کھاتے ہیں وہ پھیپھڑوں کے راستے ہی باہر نکلتا ہے۔ تمام کاربوہائیڈریٹس ہضم ہوجاتے ہیں جبکہ لگ بھگ تمام چربی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کی شکل اختیار کرلیتی ہے، پروٹین کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے تاہم اس کا معمولی حصہ یورا اور دیگر ٹھوس مواد کی شکل اختیار کرتا ہے جو کہ پیشاب سے خارج ہوتا ہے۔
غذا میں جو واحد چیز ہمارا معدہ ہضم نہیں کرپاتا اور برقرار رپتا ہے وہ غذائی فائبر ہے۔ اس کے علاوہ جو کچھ لوگ نگلتے ہیں وہ دوران خون اور اعضا میں جذب ہوجاتا ہے اور پھر پھیپھڑوں کے راستے باہر نکل جاتا ہے۔ اور ہاں انسان اوسطاً روزانہ 600 گرام آکسیجن بھی نگلتے ہیں اور یہ توند نکلنے یا کمر پھیلنے کے لیے اہم عنصر ہے۔ اگر آپ دن بھر میں 3.5 کلوگرام غذا اور پانی جسم کا حصہ بناتے ہیں جبکہ 600 گرام آکسیجن نگلتے ہیں ، تو 4.1 کلو مواد کو جسم سے باہر نکالنے کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ انسان کا وزن بڑھنے لگتا ہے۔ تو موٹاپے اور توند کو خود سے دور رکھنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ کم کھائیں اور جسم سے زیادہ مقدار میں خارج کریں، جس کے لیے چہل قدمی اچھا انتخاب ہے جو میٹابولک ریٹ 3 گنا بڑھا دیتی ہے۔