بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ڈائٹنگ کرنا ہوسکتا ہے جان لیوا

datetime 3  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برطانیہ (مانیٹرنگ ڈیسک) موٹاپے میں کمی لانے کے لیے کم کھانا یا ڈائٹنگ کا طریقہ کار اپنانا دل کی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ انتباہ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے غذائی کیلوریز کی مقدار کم کرنے دل کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے جبکہ امراضِ قلب کے شکار افراد کو ڈائٹنگ اپنانے سے قبل لازمی ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔

اس تحقیق میں ایم آر آئی کے ذریعے دن بھر میں 800 سے بھی کم کیلوریز جسم کا حصہ بنانے سے دل کے افعال اور معدے، جگر اور دل کے پٹھوں کی چربی کی تقسیم پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ خیال رہے کہ طبی ماہرین مردوں کو دن بھر میں 2500 جبکہ خواتین کو 2 ہزار کیلوریز جزو بدن بنانے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ صحت مند وزن کو برقرار رکھا جاسکے، تاہم متعدد افراد دن بھر کی غذا میں بہت زیادہ کمی کردیتے ہیں تاکہ موٹاپے سے نجات حاصل کرسکیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ کریش ڈائٹ یا بہت کم کھانا گزشتہ چند برس کے دوران فیشن بن چکا ہے، جس کے دوران 6 سے 8 سو کیلوریز ہی جسم کا حصہ بنائی جاتی ہے، جسے جسمانی وزن میں کمی کے لیے موثر سمجھا جاتا ہے جبکہ بلڈپریشر اور ذیابیطس پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، مگر اس کے نتیجے میں دل پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران موٹاپے کے شکار 21 رضاکاروں کا جائزہ لیا گیا، جنھوں نے آٹھ ہفتوں تک چھ سے آٹھ سو کیلوریز روزانہ استعمال کی۔ رضاکاروں کا تحقیق کے آغاز سے قبل، ایک دن بعد اور آٹھ ہفتے بعد ایم آر آئی کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ کریش ڈائٹ طریقہ کار اپنانے کے ایک ہفتے بعد جسمانی چربی میں مجموعی طور پر چھ فیصد جبکہ جگر کی چربی میں 42 فیصد کمی ہوئی، انسولین کی مزاحمت میں نمایاں بہتری ہوئی، کولیسٹرول، بلڈ گلوکوز اور بلڈ پریشر بہتر ہوا۔

مگر ایک ہفتے بعد دل کی چربی میں 44 فیصد اضافہ ہوا اور دل کے افعال میں نمایاں تنزلی دیکھنے میں آئی جیسے خون پمپ کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی۔ محققین کا کہنا تھا کہ جگر کی چربی اور ذیابیطس ریورس ہونے سے ہمیں توقع تھی کہ دل کے افعال بھی بہتر ہوں گے مگر ایک ہفتے بھی ان میں بدترین اثرات دیکھنے میں آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت کم غذا کھانے سے جسم کے مختلف حصوں سے چربی خون میں خارج ہوتی ہے اور دل کے پٹھوں کو وہ بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دل کے پٹھے ایندھن کے لیے چربی یا شوگر کو استعمال کرتے ہیں اور چربی کی زیادہ مقدار دل کے افعال کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ موٹاپے سے نجات کے لیے یہ طریقہ کار دل کے لیے نقصان دہ ہے خصوصاً امراض قلب کے شکار افراد کے لیے تو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے اور ان میں ہارٹ فیلیئر کا امکان بڑھتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے گئے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…