ڈائٹنگ کرنا ہوسکتا ہے جان لیوا

3  فروری‬‮  2018

برطانیہ (مانیٹرنگ ڈیسک) موٹاپے میں کمی لانے کے لیے کم کھانا یا ڈائٹنگ کا طریقہ کار اپنانا دل کی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ انتباہ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے غذائی کیلوریز کی مقدار کم کرنے دل کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے جبکہ امراضِ قلب کے شکار افراد کو ڈائٹنگ اپنانے سے قبل لازمی ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔

اس تحقیق میں ایم آر آئی کے ذریعے دن بھر میں 800 سے بھی کم کیلوریز جسم کا حصہ بنانے سے دل کے افعال اور معدے، جگر اور دل کے پٹھوں کی چربی کی تقسیم پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ خیال رہے کہ طبی ماہرین مردوں کو دن بھر میں 2500 جبکہ خواتین کو 2 ہزار کیلوریز جزو بدن بنانے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ صحت مند وزن کو برقرار رکھا جاسکے، تاہم متعدد افراد دن بھر کی غذا میں بہت زیادہ کمی کردیتے ہیں تاکہ موٹاپے سے نجات حاصل کرسکیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ کریش ڈائٹ یا بہت کم کھانا گزشتہ چند برس کے دوران فیشن بن چکا ہے، جس کے دوران 6 سے 8 سو کیلوریز ہی جسم کا حصہ بنائی جاتی ہے، جسے جسمانی وزن میں کمی کے لیے موثر سمجھا جاتا ہے جبکہ بلڈپریشر اور ذیابیطس پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، مگر اس کے نتیجے میں دل پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران موٹاپے کے شکار 21 رضاکاروں کا جائزہ لیا گیا، جنھوں نے آٹھ ہفتوں تک چھ سے آٹھ سو کیلوریز روزانہ استعمال کی۔ رضاکاروں کا تحقیق کے آغاز سے قبل، ایک دن بعد اور آٹھ ہفتے بعد ایم آر آئی کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ کریش ڈائٹ طریقہ کار اپنانے کے ایک ہفتے بعد جسمانی چربی میں مجموعی طور پر چھ فیصد جبکہ جگر کی چربی میں 42 فیصد کمی ہوئی، انسولین کی مزاحمت میں نمایاں بہتری ہوئی، کولیسٹرول، بلڈ گلوکوز اور بلڈ پریشر بہتر ہوا۔

مگر ایک ہفتے بعد دل کی چربی میں 44 فیصد اضافہ ہوا اور دل کے افعال میں نمایاں تنزلی دیکھنے میں آئی جیسے خون پمپ کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی۔ محققین کا کہنا تھا کہ جگر کی چربی اور ذیابیطس ریورس ہونے سے ہمیں توقع تھی کہ دل کے افعال بھی بہتر ہوں گے مگر ایک ہفتے بھی ان میں بدترین اثرات دیکھنے میں آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت کم غذا کھانے سے جسم کے مختلف حصوں سے چربی خون میں خارج ہوتی ہے اور دل کے پٹھوں کو وہ بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دل کے پٹھے ایندھن کے لیے چربی یا شوگر کو استعمال کرتے ہیں اور چربی کی زیادہ مقدار دل کے افعال کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ موٹاپے سے نجات کے لیے یہ طریقہ کار دل کے لیے نقصان دہ ہے خصوصاً امراض قلب کے شکار افراد کے لیے تو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے اور ان میں ہارٹ فیلیئر کا امکان بڑھتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے گئے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…