جمعرات‬‮ ، 16 جنوری‬‮ 2025 

ڈائٹنگ کرنا ہوسکتا ہے جان لیوا

datetime 3  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برطانیہ (مانیٹرنگ ڈیسک) موٹاپے میں کمی لانے کے لیے کم کھانا یا ڈائٹنگ کا طریقہ کار اپنانا دل کی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ انتباہ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے غذائی کیلوریز کی مقدار کم کرنے دل کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے جبکہ امراضِ قلب کے شکار افراد کو ڈائٹنگ اپنانے سے قبل لازمی ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔

اس تحقیق میں ایم آر آئی کے ذریعے دن بھر میں 800 سے بھی کم کیلوریز جسم کا حصہ بنانے سے دل کے افعال اور معدے، جگر اور دل کے پٹھوں کی چربی کی تقسیم پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ خیال رہے کہ طبی ماہرین مردوں کو دن بھر میں 2500 جبکہ خواتین کو 2 ہزار کیلوریز جزو بدن بنانے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ صحت مند وزن کو برقرار رکھا جاسکے، تاہم متعدد افراد دن بھر کی غذا میں بہت زیادہ کمی کردیتے ہیں تاکہ موٹاپے سے نجات حاصل کرسکیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ کریش ڈائٹ یا بہت کم کھانا گزشتہ چند برس کے دوران فیشن بن چکا ہے، جس کے دوران 6 سے 8 سو کیلوریز ہی جسم کا حصہ بنائی جاتی ہے، جسے جسمانی وزن میں کمی کے لیے موثر سمجھا جاتا ہے جبکہ بلڈپریشر اور ذیابیطس پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، مگر اس کے نتیجے میں دل پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران موٹاپے کے شکار 21 رضاکاروں کا جائزہ لیا گیا، جنھوں نے آٹھ ہفتوں تک چھ سے آٹھ سو کیلوریز روزانہ استعمال کی۔ رضاکاروں کا تحقیق کے آغاز سے قبل، ایک دن بعد اور آٹھ ہفتے بعد ایم آر آئی کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ کریش ڈائٹ طریقہ کار اپنانے کے ایک ہفتے بعد جسمانی چربی میں مجموعی طور پر چھ فیصد جبکہ جگر کی چربی میں 42 فیصد کمی ہوئی، انسولین کی مزاحمت میں نمایاں بہتری ہوئی، کولیسٹرول، بلڈ گلوکوز اور بلڈ پریشر بہتر ہوا۔

مگر ایک ہفتے بعد دل کی چربی میں 44 فیصد اضافہ ہوا اور دل کے افعال میں نمایاں تنزلی دیکھنے میں آئی جیسے خون پمپ کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی۔ محققین کا کہنا تھا کہ جگر کی چربی اور ذیابیطس ریورس ہونے سے ہمیں توقع تھی کہ دل کے افعال بھی بہتر ہوں گے مگر ایک ہفتے بھی ان میں بدترین اثرات دیکھنے میں آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت کم غذا کھانے سے جسم کے مختلف حصوں سے چربی خون میں خارج ہوتی ہے اور دل کے پٹھوں کو وہ بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دل کے پٹھے ایندھن کے لیے چربی یا شوگر کو استعمال کرتے ہیں اور چربی کی زیادہ مقدار دل کے افعال کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ موٹاپے سے نجات کے لیے یہ طریقہ کار دل کے لیے نقصان دہ ہے خصوصاً امراض قلب کے شکار افراد کے لیے تو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے اور ان میں ہارٹ فیلیئر کا امکان بڑھتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے گئے۔

موضوعات:



کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…