جمعہ‬‮ ، 11 اپریل‬‮ 2025 

اندازہ یا مفروضہ نہیں بلکہ یہ حقیقت ہے سیلفیاں لینے والے افراد ذہنی مریض قرار

datetime 19  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)ماہرین نفسیات نے سیلفیاں لینے کے شوقین افراد کو ذہنی مریض قرار دیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس بیماری کا نام سیلفیٹس رکھا گیا ہے اور اس کی تین اقسام بتائی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق، سیلفیاں لینے والے افراد بنیادی طور پر توجہ کے طلبگار ہوتے ہیں اور ان میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے۔ یہ لوگ وقتا فوقتا سیلفیاں کھینچتے ہیں اور اپنی

سماجی ساکھ کو بڑھانے اور خود کو گروپ کا حصہ محسوس کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔جرنل آف مینٹل ہیلتھ اینڈ ایڈکشن نامی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، امریکن سائکاٹرک ایسوسی ایشن کی جانب سے پہلی مرتبہ سیلفیٹس کا ذکر 2014 میں ایک مقالے میں کیا تھا جس کے بعد برطانیہ کی ناٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی بھارت کے اسکول آف مینجمنٹ تھیاگرجر نے اس بات پر تحقیق شروع کر دی کہ آیا واقعی اس بات میں صداقت ہے۔جب اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ واقعی سیلفی لینے والے ذہنی مریض ہوتے ہیں، ماہرین نے اس بات پر غور شروع کیا کہ مرض کی شدت کی جانچ کیسے کی جائے۔انہوں نے کہاکہ یہ مرض تین کیٹگری میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جس میں بارڈر لائن(ذہنی مریض بننے کے قریب پہنچ جانا)، اکیوٹ (شدید مرض میں مبتلا ہو جانا) اور کرونک (دائمی مرض یعنی بیماری بہت پرانی ہے)شامل ہیں۔ماہرین کے مطابق، بارڈر لائن کا مطلب یہ ہے کہ مریض دن میں تقریبا دو سے تین مرتبہ سیلفی لیتا ہے تاہم اسے سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کرتا، اکیوٹ کا مطلب یہ ہے مریض اپنی زیادہ تر توانائی زیادہ سے زیادہ سیلفیاں بنانے پر خرچ کرتا ہے اور اسے سوشل میڈیا پر یعنی آن لائن جاری بھی کرتا ہے،۔کرونک کا مطلب یہ ہے کہ مریض خود کو سیلفیاں لینے سے روک نہیں پاتا اور ہر وقت تصاویر لیتا ہے اور انہیں دن میں 6 مرتبہ آن لائن شیئر کرتا ہے۔ناٹنگھم یونیورسٹی کے

پروفیسر مارک گریفتھ کا کہنا ہے کہ نئی ریسرچ سے ماہرین کو وہ تمام ڈیٹا مل جاتا ہے جو سیلفیٹس کیلئے درکار تھا۔انہوں نے کہا کہ گزرتے وقت کے ساتھ ممکن ہے کہ سیلفیاں لینے کا طریقہ تبدیل ہوجائے لیکن 6 ایسے عوامل کی نشاندہی کی گئی ہے جو کسی بھی سیلفیٹس کے مریض کو پہچاننے کیلئے کافی ہیں۔ماہرین نے اپنی ریسرچ کے دوران 400 کی عادتوں کا جائزہ لیا اور ساتھ ہی

سیلفیاں لیتے وقت اموات کے ڈیٹا کو بھی مد نظر رکھا۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…