اسلام آباد (نیوز ڈیسک)ٹائٹینک کے ملبے کا مشاہدہ کرنے کے لیے سمندر کی گہرائیوں میں جانے والی آبدوز “ٹائٹن” کے المناک سانحے کی اصل وجوہات سامنے آگئی ہیں، جس میں پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان سمیت پانچ افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں آبدوز کے حفاظتی نظام کو شدید حد تک ناکافی اور ناقص قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، آبدوز کی جانچ پڑتال کے عمل میں سنگین کوتاہیاں اور انتظامی غفلت برتی گئی، جس کا نتیجہ ایک افسوسناک سانحے کی صورت میں سامنے آیا۔
تحقیقاتی ٹیم نے واضح کیا ہے کہ آبدوز کی دیکھ بھال، تکنیکی معائنے اور حفاظت سے متعلق بنیادی انجینیئرنگ اصولوں کو نظرانداز کیا گیا، جبکہ اس کے ڈیزائن میں بھی تکنیکی خامیاں موجود تھیں۔ کمپنی کے اندر نظم و ضبط کا شدید فقدان تھا اور انتظامیہ کا رویہ غیر سنجیدہ اور بے پرواہ دکھائی دیا۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ آبدوز کے سیفٹی اسٹینڈرڈز پر سوالات اٹھانے والے بعض ملازمین کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی میں تنقید یا احتساب کی گنجائش موجود نہیں تھی۔کوسٹ گارڈ کی رپورٹ میں یہ نتیجہ بھی اخذ کیا گیا کہ اس المناک حادثے کی بنیادی ذمہ داری کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش پر عائد ہوتی ہے، جو خود بھی اس آبدوز میں سوار تھے اور جان کی بازی ہار گئے۔یاد رہے کہ جون 2023 میں پیش آنے والے اس سانحے میں ٹائٹن آبدوز بحرِ اوقیانوس کی تہہ میں ٹائٹینک کے ملبے کی جانب جاتے ہوئے اچانک پھٹ گئی تھی، جس کے نتیجے میں تمام سوار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔