بدھ‬‮ ، 25 جون‬‮ 2025 

پاکستان میں بانجھ پن خطرناک اضافہ،طبی ماہرین نے وجہ بتادی

datetime 14  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوزڈیسک)طبی ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان میں بانجھ پن ایک سنجیدہ مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ ملک میں 15 سے 20فیصد جوڑے بانجھ پن کا شکار ہیں۔ ایسے بانجھ پن جوڑوں میں سے 40 فیصد مردوں، 30فیصد عورتوں اور 30فیصد کیسز میں مرد اور عورت دونوں میں خرابی ہوتی ہے۔ اس خرابی کے باعث خواتین معاشرے کی ستم ظریفی کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ اکثر اوقات مردوں میں خرابی کے باوجود عورتوں کو طلاق دے دی جاتی ہے۔ مرد تین، تین، چار، چار شادیوں کے باوجود بھی اولاد پیدا نہیں کرپارہا ہوتا ہے۔ بانجھ پن کی بیماری کے 80فیصد کیسز کا اب علاج ممکن ہے۔پاکستان میں بانجھ پن کے مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ آج کل 19سے 22سال کی عمر کی نوجوان لڑکیوں میں ایک بیماری پولی سسٹک اوورین ڈیزیز کافی بڑھ گئی ہے جس میں لڑکیوں کی مونچھ اور داڑھی کے بال ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ایسی صورت حال ہونے پر والدین کو ایسی بچیوں کی جلد شادی کا سوچنا چاہیے کیونکہ شادی اور پھر بچوں کی پیدائش کے بعد یہ مسئلہ کافی کم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی جوڑے کے ہاں شادی کے 12 ماہ کے اندر ازدواجی تعلقات خوشگوار ہونے کے باوجود بچے کی پیدائش نہ ہو تو انہیں بانجھ پن کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے انہیں ایم بی بی ایس ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے جس کے بعد وہ انہیں ضرورت کے مطابق ماہر امراض نسواں یا یورولوجسٹ کے پاس ریفر کر دے گا۔ بانجھ پن کا شکار جوڑوں کو کسی بنگالی بابا اور حکیم کے چکر میں نہیں پڑنا چاہیے۔ بانجھ پن ایک بڑی سائنس ہے اور اس بیماری کے 80 فیصد کیسز کا کامیاب علاج ممکن ہے۔بانچھ پن کے 100میں سے 15فیصد کیسز ایسے ہوتے ہیں جن میں خرابی نہ ہونے کے باوجود بھی وہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ،بیماری کی تشخیص کے لیے تجویز کیے گئے ٹیسٹ بھی بعض اوقات لوگ غیر معیاری لیبارٹریز سے کراتے ہیں جس سے رپورٹ صحیح نہیں ملتی اور بروقت علاج شروع نہیں ہو پاتا۔  بعض مردوں میں جرثومہ ہی نہیں ہوتاتو اس کا کوئی علاج نہیں ہو سکتا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…