کراچی (این این آئی) کنگ سعود بن عبد العزیز یونیورسٹی فار ہیلتھ سائنسز ریاض کے ماہر امراض فالج ڈاکٹر اسماعیل کھتری نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانیوں کودنیا بھر مقابلے میں 10برس پہلے فالج کا مرض لاحق ہوجاتا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ پاکستان میں بڑھتا ہوا فشار خون اورکثرت تمباکو نوشی ہے،دنیا بھر میں فالج سے ہونے اموات اور معذوری میں کمی آرہی ہے جبکہ پاکستان میں فالج کی شرح اور اس سے ہونے والی اموات میں اضافہ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی معذوری بھی بڑھ رہی ہے اگر یہ اضافہ اسی طرح جاری رہا آئندہ چند دہائیوں میں پاکستان بڑھتی ہوئی عمر کے معذور افراد کی سب سے بڑی آماجگاہ بن جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے زیر اہتمام منعقدہ 16عالمی نیورولوجی اپ ڈیٹس 2016کے دوسرے دن افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جمعہ کے روزکانفرنس کا باقاعدہ افتتاح نیشنل سینٹر فار نیورولوجی اینڈ سائیکاٹری ٹوکیو کے سربراہ پروفیسر ایکویونوناکا نے کیا جبکہ پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے سابق صدراور کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر محمد واسع ، ڈاکٹر نادر علی سیداور کانفرنس کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر عبد المالک بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ ڈاکٹر اسماعیل کھتری نے کہا کہ پاکستان کے 45سال سے بڑی عمر کے 33فیصد سے زائد لوگ بلند فشار خون میں مبتلا ہیں مگر بد قسمتی سے ان میں سے صرف 3فیصد اپنے بلڈ پریشر کو دواؤں اور لائف اسٹائل کی بہتری سے قابو پا رہے ہیں ، اسی طرح اتنے ہی فیصد لوگ تمباکو نوشی میں مبتلا ہیں اور یہ دونوں عوامل مل کر 90فیصد فالج کے حملوں کا باعث بنتے ہیں ،
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم بلڈ پریشر کو کنٹرول کرلیں اور اپنے مریضوں کو سگریٹ نوشی ترک کرنے پر آمادہ کرلیں تو پاکستان میں ہونے والے فالج کے کیسز میں 50فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے ۔انہوں نے مختلف اعداد و شمار ، تحقیقاتی رپورٹس اور تجزیوں کی مدد سے ثابت کیا کہ پاکستان سالانہ 21ارب روپے صرف فالج کے علاج پر ہونے والے اخراجات کی مد میں بچا سکتا ہے اگر حکومت عوام میں بلڈ پریشر اور سگریٹ نوشی کے حوالے سے آگہی کا ایک موثر پروگرام شروع کر دے ۔ان کا کہنا تھا کہ 21ویں صدی میں دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ صرف فالج کی وجہ سے ہلاک ہو جائیں گے جبکہ اتنے ہی لوگ معذور ہوجائیں گے جن میں بہت بڑی تعداد ایسی ہے جنہیں اس مرض کے لاحق ہونے سے پہلے بچایا جا سکتا ہے ۔کافرنس کے افتتاح کے موقع پر نیشنل سینٹر فار نیورولوجی اینڈ سائیکاٹری ٹوکیو کے سربراہ پروفیسر ایکویونوناکا نے پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی اور اس کے پارٹنرز کو مبارک باد دی اور کہا کہ اعصابی بیماریوں پر ہونے والی یہ کانفرنس پاکستان میں تحقیق و ترقی کی نئی راہیں متعین کرے گی
انہوں نے اس موقع پر نیشنل سینٹر آف نیورولوجی ائنڈ سائکاٹری جاپان کی طرف سے پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ ان کا سینٹر پاکستانی ماہرین امراض اعصاب کو مفت تربیت فراہم کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کانفرنس کے نتیجے میں پاکستانی ماہرین کو دنیا بھر کے ماہرین سے سیکھنے کا موقع ملے گا اور وہ ترقی یافتہ ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھاکر صحت کی سہولیات کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔عالمی نیورولوجی اپڈیٹس کے چیئرمین پروفیسر محمد واسع نے کہا کہ نیورولوجی اپ ڈیٹس ایسے وقت مٰں منعقد کی جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں دماغی امراض کی شرح کے متعلق کوئی اعداد و شمار میسر نہیں ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ آخری دفعہ قومی ہیلتھ سروے 1998میں کیا گیا جس کے بعد سے اب تک کوئی نئے اعداد و شمار موجود نہیں ہیں ، انہوں نے انکشاف کیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پلاننگ کمیشن کے تعاون سے دماغی امراض کی شرح جانچنے کے لیے ایک سروے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے جو جلد شروع کیا جائے گا تاکہ پاکستان میں دماغی امراض کی شرح کو جانچا جا سکے۔ انہوں نے اس موقع پر حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دماغی امراض کے حوالے سے عوامی آگاہی کے پروگرامات شروع کرے کیونکہ دماغی امراض کو صرف عوامی آگاہی کے ذریعے ہی روکا جا سکتا ہے ۔عالمی نیورولوجی اپڈیٹس اتوار تک جاری رہے گی جس میں امریکہ ، برطانیہ ، کینیڈا ، سعودی عرب ، قطر، جرمنی ، جاپان ، سنگاپور اور دنیا کے مختلف ممالک سے ماہرین شریک ہیں ۔ پاکستان کے تمام بڑے ٹیچنگ اسپتالوں اور طبی یونیورسٹیوں کے ماہرین امراض اعصاب و دماغ شریک ہیں ۔