اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی طرف سے ایک مسودہ قانون پیش کیا جا رہا ہے جس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ شادی سے قبل بعض بیماریوں سے متعلق خون کے ٹیسٹ کرانا لازمی قرار دیا جائے۔پاکستان میں صحت کے شعبے سے وابستہ ماہرین طویل عرصے سے اس طرح کے قانون کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، کیوں کہ اْن کا موقف ہے کہ اس طرح بہت سے موروثی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں عموماً خاندان ہی میں شادیوں کی وجہ سے کئی موروثی بیماریاں آئندہ نسل میں منتقل ہوتی ہیں جن میں تھیلیسیمیا بھی شامل ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال ’پاکستان انسٹیٹویٹ آف میڈیکل سائنسز‘ کے سربراہ ڈاکٹر جاوید اکرم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگر مجوزہ بل منظور ہو گیا تو یہ اْن کے بقول یقینناً یہ ایک خوش آئندہ پیش رفت ہو گی۔’’بہت خوش آئند چیز ہے، اس کو میں سپورٹ کرتا ہوں بہت سارے ممالک میں پہل سے ہے اور اس کے بہت خاطر خواہ نتائج آئے ہیں اس سے تھیلیسیمیا کا خاتمہ ممکن ہو گا۔ اگر یہ ہو جائے تو دیگر بہت سے موروثی بیماریوں کے خلاف مدد ملے گی۔‘‘مجوزہ بل کے تحت شادی سے قبل خون کے بعض ٹیسٹ لازم ہوں گے جن میں تھیلیسیما کے علاوہ ایچ آئی وی ایڈز کے ٹیسٹ بھی شامل ہوں گے۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ ایوان میں موجود دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس پر کیا رد عمل سامنے آتا ہے۔ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ اس مجوزہ قانون کے ممکنہ سماجی اثرات کی بنا پر بعض حلقوں کی طرف سے مخالفت ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ تھیلیسیمیا خون کی ایک خطرناک بیماری ہے، اگر والدین کے خون میں اس کے جرثومے ہوں تو یہ پیدا ہونے والے بچے میں منتقل ہو کر اسے تھیلیسیمیا کا مریض بنا سکتے ہیں۔اس مرض سے متاثرہ بچوں کو ہر ماہ میں دو مرتبہ انتقال خون کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے۔ تھیلیسیمیا سے بچاؤ کے لیے طبی ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ شادی سے قبل لڑکے اور لڑکی کو اس ضمن میں خون کا ایک تجزیہ کروانا چاہیئے۔
پاکستان میں شادی سے قبل یہ کام کرنا ہوگا، حکمران جماعت نے بڑے اقدام کا فیصلہ کر لیا
1
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں