اسلام آباد(آئی این پی ) ہر سال تقریباًسات لاکھ افراد ہیپاٹائٹس سی اور متعلقہ امراضِ جِگر کے باعث مر جاتے ہیں۔جبکہ ہیپاٹائٹس بی اور جگر کے سرطان سے مرنے والوں کی تعداد چھ لاکھ چھیاسی ہزار سے زائد ہے۔ایک اندازے کے مطابق سالانہ240ملین افراد ہیپاٹائٹس بی اور130سے 150 ملین افراد ہیپا ٹائٹس سی کا شکار ہیں۔یہ بات شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے ماہرِ امراضِ معدہ و جگر ڈاکٹر محمد صالِح نے جمعرات کو ہیپاٹائٹس کے عالمی دِن کے موقع پر عالمی اِدارہ صحت کے اعداد و شمار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہی۔اِس دن کی مناسبت سے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی جانب سے عوام کے لئے آگاہی مہم کا اہتمام کیا گیا تھا۔جس میں ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز سی ڈی اے ڈاکٹر حسن عروج نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اور مہم کا افتتاح کیا ۔اُنہوں نے ہسپتال کے اندر مختلف مقامات پرموجود معلوماتی سٹالز کا دورہ کیا جہاں عوام کی رہنمائی کے لئے تمام معلوماتی مواد فراہم کیا گیاتھا ۔اِس موقع پرانہوں نے ہیپاٹائٹس کے تدارک میں شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی کوششوں اورآگاہی مہم کے انعقاد کو سراہا۔جڑواں شروں سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے آگاہی مہم میں شرکت کی ۔اِس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا کہ اُنہیں مہم کے دوران فراہم کی گئی معلومات سے ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور تدارک میں بہت حد تک مدد مِلے گی۔اِس کے علاوہ قرعہ اندازی کے زریعے بہت سے شُرکاء کے مفت ہیپاٹائٹس ٹیسٹ بھی کئے گئے۔اور ہیپاٹائٹس بی اور سی کے شکار مریضوں کو ماہر ڈاکٹرز کی طرف سے مفت مشورے اور رہنمائی بھی فراہم کی گئی ۔ڈاکٹر محمد صالح نے کہا کہ ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی بنیادی طور پر ایک جیسے امراض ہیں۔پاکستان میں 4.5فیصد افراد ہیپاٹائٹس سی جبکہ 2.5فیصد ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں رہنے والے لوگوں میں اِنتقالِ خون اور پیوند کاری ہیپاٹائٹس بی اور سی کا باعث ہیں۔اِس کے علاوہ ،تاثرہ والدین کے نومولو بچوں،ایک سے زیادہ افراد کے ساتھ جنسی روابط رکھنے والوں،قیدیوں صحت کے شعبہ سے منسلک اورٹیکہ کے زریعے نشہ کرنے والے افراد کو بھی یہ ا مراض ہو سکتے ہے۔اُنہوں نے مزیدکہا کہ تھکاوٹ ،بڑھا یا سُکڑا ہوا جگر،بڑھی ہوئی تِلی ہیپا ٹائٹس کی علامات ہیں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ صحتمند افراد کے لئے اس مرض سے بچنے کا بہترین حل ویکسین ہے۔اس مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے اور جگر کو ناکارہ ہونے سے بچانے کے لئے ا س کی جلد تشخیص بہت ضروری ہے۔استعمال شدہ بلیڈ،سرنجیں،تمباکو و شراب نوشی اور غیر تصدیق شدہ خون لگوانے سے ہیپا ٹائٹس ہو سکتا ہے۔اس سے بچنے کے لئے حفاظتی تدابیر کی پابندی لازمی ہے۔