لندن(نیوز ڈیسک) بعض بیماریاں اتنی خاموشی سے انسانی جسم پر پر کنٹرول کرلیتی ہیں کہ جب ان کی تشخیص ہوتی ہے تو وہ لاعلاج بن جاتی ہیں ایسی ایک بیماری کا افریقا کے کئی ممالک میں انکشاف ہوا ہے جو جسم میں داخل ہوکر اس کے مختلف اعضا کو کھالیتی ہے اور ایک اسٹیج پرتو لاعلاج بن کر موت کا باعث بن جاتی ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس بیماری کا باعث بننے والا پیرا سائٹ جیگرکی پسندیدہ غذا انسانی گوشت ہے اسی لیے جیسے ہی وہ انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے تو فوراً ہی انڈے دینا شروع کردیتا ہے جس سے اس کے جراثیم تیزی سے جسم میں سرائیت کرنے لگتے ہیں اور اس کے نتیجے میں زخم بن جاتے ہیں جب کہ ان زخموں کی جگہ سے ہی انسان کا جسم سڑنے لگتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پیرا سائٹ تیزی سے جسم میں پھیلنے لگتا ہے اور یہ پسو قسم کا جراثیم کسی بھی عمر کے افراد کو متاچر کرسکتا ہے۔افریقا کے کئی ممالک میں ہزاروں افراد اس جراثیم سے متاثر ہورہے ہیں اور کئی ڈاکٹر ان علاقوں کا دورہ کر کے ان مریضوں کا علاج کر رہے ہیں لیکن کچھ مریضوں میں یہ بیماری اتنی بڑھ جاتی ہے کہ مجبوری سے وہ حصہ کاٹنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ اس سے بہت زیادہ متاثر ہوئے یہاں تک کہ کئی افراد کے جسم میں یہ بیماری اتنی سرایت کر گئی کہ ان کے جسم کے کئی حصے گلنے لگے ہیں جنہیں کاٹے بغیر علاج ممکن نہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق جیگر گندی جگہوں اور گھر میں موجود غیر صحت مند اشیا سے جنم لیتا ہے اور اس کے علاوہ یہ پسو ساحل سمندر، گھوڑوں کے اصطبل، فارم ہاو¿سز، مٹی اور کھیتوں بلکہ فرش اور فرنیچر میں پڑنے والی دراڑوں میں بھی پرورش پاسکتا ہے۔جیگر کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی برطانوی امدادی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایک مریض اس بیماری سے شدید متاثر ہوا اور اس پیرا سائٹ نے اس کی دونوں ٹانگیں کھا لیں اور وہ اب موت کے قریب ہے جب کہ اس کی بیماری کے بعد اس علاقے میں علاج کا کام تیز کردیا گیا ہے۔ میڈیا پورٹ کے مطابق ایک مشہور مہم جو بھی اس بیماری کے باعث اپنے پاو¿ں سے محروم ہوچکا ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کا کہنا ہے کہ اگرچہ برطانیہ میں اس بیماری سے متاثرہ افراد کا کوئی باقاعدہ ڈیٹا نہیں تاہم اس بیماری سے متاثر افراد کے کئی کیسز سامنے آچکے ہیں۔ امریکی ٹی وی نے امریکی ریاست اوریگن میں ایک ایسے کیس کا انکشاف کیا ہے جس میں ایک نوجوان لڑکی کا ہاتھ اس سے متاثر ہوا ہے لیکن اس کا فوری پتا چل جانے کے باعث وہ بیماری کے پھیلنے سے بچ گئی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں