نئی دہلی(نیوزڈیسک)بھارت میں ڈینگی سے دونومولودبچوں سمیت دس افرادہلاک جبکہ 1500افرادبیمارہوکراسپتال جا پہنچے،ڈینگی سے ہلاک ہونے والے بچے کے صدمے میں والدین نے بھی خودکشی کرلی ،مرکزی وزارت صحت نے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا حکم دیتے ہوئے دہلی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ دہلی کے وزیرصحت نے کہاہے کہ اسپتالوں میں ڈینگی سے نمٹنے کے لیے مکمل تیار ہیں تاہم شہری حفاظتی اقدامات نظراندازنہ کریں،برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے یقین دہانی کرائی کہ مقامی ہسپتال ڈینگی کے بخار سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں،انہوں نے کہاکہ اس سال ڈینگی کا اثر گذشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہے لیکن حکومت نے ہسپتالوں میں تیاری کر رکھی ہے اور تمام مریضوں کو داخل کیا جا رہا ہے،ستیندر جین نے بتایاکہ دہلی میں ڈینگی کے 1200 سے 1500 کیس سامنے آئے ہیں ،انھوں نے کہاکہ دہلی حکومت نے اپنے ہسپتالوں میں انتظامات کیے ہیں لوگ گھبرائیں نہیں، دوا چھڑکنے،کولروں میں دوا ڈالنے اور گھر گھر جا کر معائنہ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے،دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ لوگ اپنے گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں ،آستینیں پوری چڑھاکررکھیں،مچھر دانیوں کا استعمال کریں،اگر آپ کے سر میں درد ہے، قے ہو رہی ہے تو خود اپنا علاج نہ کریں، بلکہ ڈاکٹر کے پاس جائیں، کیونکہ یہ خطرناک ہو سکتا ہے،بدن میں پانی کی کمی نہیں ہونی چاہئے،تاہم بھارتی میڈیانے وزیرصحت کے دعوے کا بھانڈاپھوڑتے ہوئے کہاکہ دہلی میں بر وقت علاج کی سہولت نہیں ملنے پر ایک بچے کی ڈینگی سے موت ہو گئی اور اس کے چند گھنٹوں بعد ہی اس کے ماں باپ نے خود کشی کر لی اس کے علاوہ ایک دوسرے بچے کی موت کے بعد ان کے والدین نے ہسپتال پر لاپروائی کا الزام لگایا ہے،بھارتی میڈیاکے مطابق ڈینگی سے مرنے والوں کی تعداد دس ہو گئی ہے جس کے بعد ہسپتالوں میں ڈینگی سے نمٹنے کی تیاری اور مریضوں کے ساتھ روئیے پر سوال اٹھائے جانے لگے،ادھرمرکزی وزیر صحت جے پی نڈڈا نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے اس بابت دہلی حکومت سے بھی رپورٹ طلب کرلی ہے ،دوسری جانب مرکزی وزارت صحت نے دہلی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ان نجی ہسپتالوں کے خلاف کارروائی کرے جو ڈینگی کے مریضوں سے زیادہ پیسہ لے رہے ہیں،حکم کے مطابق دہلی حکومت سے کہا گیا ہے کہ دہلی کے سرکاری ہسپتالوں میں بستروں کی تعداد بڑھائی جائے اور ڈینگی کے مریضوں کے وہاں داخلے کا عمل تیز کیا جائے۔