جمعرات‬‮ ، 10 جولائی‬‮ 2025 

خیبر پختونخوا: 784 بنیادی مراکز صحت 8 سال سے تعمیر و مرمت اور طبی سہولیات سے محروم

datetime 12  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(نیوزڈیسک) خیبر پختونخوا میں بنیادی مراکز صحت کی تعمیر و مرمت کے لئے 2007ء سے اب تک کوئی فنڈز نہ رکھنے کا انکشاف ہوا ہے دو سے زائد بی ایچ یوز خستہ حالی کا شکار ہیں۔پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بنیادی مراکز صحت خستہ خالی کا شکار ہیں۔ صوبائی حکومت بی ایچ یوز کی تعمیر ومرمت اور طبی سہولیات کے لئے کچھ نہ کر سکی مقامی لوگ ایمرجنسی کی صورت میں شہر کے ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں 784 بنیادی مراکز صحت میں سے 100 میں عملے کی کمی کا سامنا ہے جبکہ 200 سے زائد بی ایچ یوز کی حالت خستہ ہے۔ پشاور، ہری پور، مانسہرہ، نوشہرہ، کوہاٹ، ہنگو اور لکی مروت جیسے اضلاع میں یہ صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ہر ضلع کے بی ایچ یوز کو ادویات اورتنخواہوں کی مد میں سالانہ ڈھائی کروڑ روپے دیئے جاتے ہیں۔ ایک بی ایچ یو کو 45 ہزار روپے ماہانہ ملتے ہیں۔ تاہم بدقسمتی سے ان بنیادی مراکز صحت کی تعمیر و مرمت کیلئے 2007ء سے اب تک کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے، اس کے علاوہ صوبے میں 8 ٹیچنگ ہسپتال، 21 ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال، 19 تحصیل ہیڈ کوارٹرز اور 125 دیگر ہسپتال ہیں جبکہ 86 رورل ہیلتھ سنٹرز، 784 بی ایچ یوز، 421 ڈسپنسریاں، 66 میٹرنٹی ہیلتھ سنٹرز، 26 سب ہیلتھ سنٹرز اور 60 دیگر سنٹرز بھی موجود ہیں، لیکن یہاں بھی صورتحال مختلف نہیں اور مریض طبی سہولیات کیلئے محروم ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…