پشاور(نیوزڈیسک) خیبر پختونخوا میں بنیادی مراکز صحت کی تعمیر و مرمت کے لئے 2007ء سے اب تک کوئی فنڈز نہ رکھنے کا انکشاف ہوا ہے دو سے زائد بی ایچ یوز خستہ حالی کا شکار ہیں۔پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بنیادی مراکز صحت خستہ خالی کا شکار ہیں۔ صوبائی حکومت بی ایچ یوز کی تعمیر ومرمت اور طبی سہولیات کے لئے کچھ نہ کر سکی مقامی لوگ ایمرجنسی کی صورت میں شہر کے ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں 784 بنیادی مراکز صحت میں سے 100 میں عملے کی کمی کا سامنا ہے جبکہ 200 سے زائد بی ایچ یوز کی حالت خستہ ہے۔ پشاور، ہری پور، مانسہرہ، نوشہرہ، کوہاٹ، ہنگو اور لکی مروت جیسے اضلاع میں یہ صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ہر ضلع کے بی ایچ یوز کو ادویات اورتنخواہوں کی مد میں سالانہ ڈھائی کروڑ روپے دیئے جاتے ہیں۔ ایک بی ایچ یو کو 45 ہزار روپے ماہانہ ملتے ہیں۔ تاہم بدقسمتی سے ان بنیادی مراکز صحت کی تعمیر و مرمت کیلئے 2007ء سے اب تک کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے، اس کے علاوہ صوبے میں 8 ٹیچنگ ہسپتال، 21 ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال، 19 تحصیل ہیڈ کوارٹرز اور 125 دیگر ہسپتال ہیں جبکہ 86 رورل ہیلتھ سنٹرز، 784 بی ایچ یوز، 421 ڈسپنسریاں، 66 میٹرنٹی ہیلتھ سنٹرز، 26 سب ہیلتھ سنٹرز اور 60 دیگر سنٹرز بھی موجود ہیں، لیکن یہاں بھی صورتحال مختلف نہیں اور مریض طبی سہولیات کیلئے محروم ہیں۔