کیا آپ جانتے ہیں کہ اگردو حصے ہائیڈروجن اور ایک حصہ آکسیجن مل جائے تو پانی بن جاتا ہے۔ اسی لیے کیمیائی زبان میں اس کا نام H2O ہے۔ اگرچہ جو پانی ہم پیتے ہیں وہ خالص ایچ ٹو او نہیں ہوتا ہے۔ اس میں پہاڑوں اور دریاوں سے معدنیات بھی شامل ہوجاتے ہیں جبکہ پانی میں شامل نمکیات کی کمی یا زیادتی کی وجہ سے پانی کو اچھا یا برا پانی کہا جاتا ہے۔ہمارے جسم کا تقریباً 60 فیصد وزن پانی ہے۔ پانی ناصرف ہماری پیاس بجھاتا ہے بلکہ ہمارے جسمانی درجہ حرارت کو بھی کنٹرول میں رکھتا ہے۔پانی انسانی زندگی کا ایک اہم غذائی جزو ہے، ہمارے جسم کی عمومی صحت کے لیے مناسب مقدار میں پانی پینا ضروری ہے تاہم ایک شخص کو پانی کی کتنی ضرورت ہے اس بات کا انحصار آپ کی جسمانی صحت، صحت کے مسائل، جسمانی سرگرمیوں کی سطح اور جہاں آپ رہتے ہیں وہاں کا موسم وغیرہ پر ہوتا ہے۔ماہرین کہتے آئے ہیں کہ اچھی صحت کے لیے روزانہ آٹھ گلاس پانی پینا چاہیئے لیکن ساتھ ہی یہ ہدایت بھی دی جاتی ہے کہ ضرورت سے زیادہ پانی پینا، اس کی کمی سے زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ زیادہ پانی سے جسم میں نمکیات کا تناسب بگڑ جاتا ہے۔پانی کی شفایابی کے حوالے سے پتا چلتا ہے کہ پانی کی تاثیر سرد ہے یہ پیاس بجھاتا ہے، بے ہوشی، تھکاوٹ دور کرتا ہے،یہ غذا کو بڑی آنت کے ذریعے جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ خون کو مائع حالت میں رکھنے میں مددگار ہے اور جسم سے فاضل مادوں کے اخراج میں مدد کرتا ہے۔یہ ہمارے جسم میں ٹشوز کو نم رکھتا ہے ورنہ ہمیں اپنی آنکھیں ناک اور حلق خشک محسوس ہوں گے، لہذا اپنے جسم کو ہائیڈریٹ کرنے سے ہمیں اپنے جسم کے حساس حصوں، دماغ ہڈیوں میں نمی برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ مزید یہ کہ پانی سے ریڑھ کی ہڈی کی حفاظت میں مدد ملتی ہے اور یہ جوڑوں کے لیے نمی اور کشن کا کام کرتا ہے۔ہمارا جسم دیگر جسمانی افعال کو برقرار رکھنے کے لیے تمام خلیات، اعضاء اور ٹشوز میں سے پانی کو استعمال کرتا ہے کیونکہ ہمارے جسم سے سانس لینے، پسینے اور نظام انہظام کے ذریعے پانی کم ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ پانی پیا جائے اور پانی پر مشتمل غذائیں کھائی جائیں۔