۔انسولین خون میں سے گلوکوز استعمال کرنے میں خلیات کی مدد کرتی ہے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس کی سب سے عام شکل ہے اور اکثر موٹاپے کے ساتھ منسلک ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زائد الوزن اور فربہ افراد اگر اپنے کھانے کا آغاز سبزیوں اور پروٹین سے کریں اور آخر میں چاول یا روٹی کھا لیا کریں تو وہ کھانے کے بعد زیادہ بہتر محسوس کر سکتے ہیں۔سائنسی جریدے ‘جرنل ڈائی بیٹیس کیئر’ میں محققین نے لکھا کہ ہمارے مشاہدے سے یہ انکشاف ہوا کہ بروکلی اور چکن کے ساتھ کھانا شروع کرنے اور آخر میں روٹی کےساتھ پھلوں کا جوس پینے سے خون میں گلوکوز کی سطح دو گھنٹے بعد تک کم تھی، اس کے مقابلے میں کہ جب کھانے کی ترتیب کو الٹا کر کے کھایا گیا تھا یعنی کھانا روٹی اور جوس سے شروع کیا گیا تھا۔وائل کارنیل یونیورسٹی’ نیویارک سے منسلک پروفیسر ڈاکٹر لوئیس ارون نے نتائج کو تحقیق کی دنیا میں ایک قابل ذکر پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ نتائج سے ممکنہ طور پر لوگوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اس طرح پسندیدہ کھانوں کو بھی اپنی خوراک کا حصہ بنایا جا سکتا ہے لیکن شرط بس اتنی ہے کہ انھیں کھانے کے اختتام میں شامل کیا جائے۔محققین نے مطالعہ کے لیے ذیا بیطس ٹائپ ٹو کے 11 مریضوں کو بھرتی کیا جن کا وزن زیادہ تھا۔تمام شرکاء نے رات میں 12 گھنٹے فاقہ کیا جس کے بعد انھوں نے پروٹین، کاربوہائیڈریٹ اور چکنائی کے ساتھ 628 کیلوریز پر مشتمل کھانا کھایا۔پہلے ہفتے میں شرکاء نے کھانا چپاتی اور اورنج جوس کے ساتھ شروع کیا اور بعد میں گرل چکن اور پندرہ منٹ بعد سلاد اور مکھن کے ساتھ بروکلی کھائی۔ایک ہفتے بعد بھی انھیں ایک ہی جیسا کھانا کھلایا گیا لیکن اس بار کھانے کی ترتیب بدل دی گئی جس میں سلاد اور بروکلی پہلے اور اس کے بعد گرل چکن اور آخر میں چپاتی اور اورنج جوس پر کھانا ختم کیا۔محققین نے کھانے سے قبل شرکائ سے خون کا نمونہ لیا اور کھانے کے30، 60 اور 120 منٹ بعد بھی ان کے خون کی جانچ پڑتال کی گئی۔شرکاءنے جب سبزی اور پروٹین کےساتھ کھانا کھانا شروع کیا تھا تو کھانے شروع کرنے کے 30 منٹ بعد تک ان کےخون میں شکر کی سطح تقریباً 29 فیصد کم تھی، اس کے مقابلے میں کہ جب انھوں نے نشاستہ دار غذاو¿ں کےساتھ کھانا شروع کیا تھا۔شرکائکے خون میں 60 منٹ اور 120 منٹ گزر جانے کے بعد بھی گلوکوز کی سطح بالترتیب 37 اور 17 فیصد کم تھی اس کے مقابلے میں کہ جب انھوں نے چپاتی اور اورنج جوس کے ساتھ کھانا شروع کیا تھا۔ڈاکٹر لوئیس ارون نے کہا کہ کاربوہائیڈریٹ خون میں شکر کی سطح میں اضافہ کرتا ہے، لیکن اگر ہم لوگوں کو نشاستہ کھانے سے روکتے ہیں یا اس کی مقدار کو کم کرنے کے لیے کہتے ہیں تو ان کے لیے فوری طور پر اس پر عمل کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن اس مطالعے نے ایک آسان راستے کی طرف اشارہ کیا ہے جس سے ذیا بیطس کے مریض بھی اپنے خون میں گلوکوز اور انسولین کی سطح کو کم رکھ سکتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ اس نتائج کی بنیاد پر ڈاکٹر اپنے مریضوں کو نشاستہ دار غذاو¿ں سے پرہیز کروانے کے بجائے یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس کو کھانے سے پہلے یہ کھاو¿۔