لندن (نیوز ڈیسک) دنیا بھر میں ای سگریٹ کا استعمال بڑھ رہا ہے اور کچھ روز قبل ایک تحقیقاتی رپورٹ بھی شائع ہوئی جس میں بتایا گیا تھا کہ ای سگریٹ دوسرے سگریٹ سے 95 فیصد کم نقصان دہ ہے اور پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے تجویز کیا تھا کہ این ایچ ایس کے تحت بھی ای سگریٹ تجویز کئے جائیں مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ جن سائنسدانوں نے یہ تحقیق کی تھی انہوں نے ای سگریٹ انڈسٹری سے فنڈز لئے تھے اور انہی کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر اپنی تحقیق ترتیب دی تھی۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 2014 میں یورپی ایڈکشن ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق سابق متنازعہ ڈرگر ایڈوائزر پروفیسر ڈیوڈ نٹ کی سربراہی میں سائنسدانوں کی گیارہ رکنی ٹیم نے کی تھی، اس ٹیم میں اطالوی ایڈکشن ایکسپرٹ ریکارڈو پلوسا بھی شامل تھے جوکہ ایک ای سگریٹ ڈسٹری بیوشن کمپنی کے مشیر ہیں۔ دوسرے محقق سویڈن کے کارل فیگرسٹروم نے بھی تسلیم کیا ہے کہ وہ بھی مختلف تمباکو کی مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے مشیر ہیں جبکہ پنسلوانیا یونیورسٹی کے جوناتھن فولڈز کا بھی تمباکو سے متعلقہ کمپنیوں سے تعلق ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں