فرانس (نیوز ڈیسک)فرانس کی ایک 18سالہ لڑکی کے جسم میں ایچ آئی وی کے خلاف حیران کن قوت مدافعت کا انکشاف ہو اہے۔ لڑکی میں 5برس کی عمر میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی تھی، محض ایک سال علاج کے بعد اس نے ادویات کا استعمال ترک کر دیا اور آج 12سال بعد بھی اس کی صحت قابل رشک ہے اور ڈاکٹر حیران ہیں کہ اس میں ایچ آئی وی کی نشوونما بالکل نہیں ہو رہی۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لڑکی میں قدرتی طور پر ایچ آئی وی کے خلاف قوت مدافعت موجود ہے جو وائرس کی نشوونما میں رکاوٹ ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس قسم کے کیسز پہلے بھی سامنے آچکے ہیں جن میں ایچ آئی وی کے چند مریضوں میں اس مرض کے خلاف قدرتی قوت مدافعت پائی گئی تھی۔ میسیسپی کی ایک خاتون جو ایچ آئی وی کا شکار تھی، بغیر علاج کے 27ماہ تک زندہ رہی۔ 27ماہ تک وائرس اس لڑکی کے جسم میں بغیر نشوونما کے موجود رہا لیکن پھر اچانک وائرس نے بڑھنا شروع کر دیا اور اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس وقت ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اگر اس کاآغاز سے ہی علاج شروع کر دیا گیا ہوتا تو اس کی جان بچائی جا سکتی تھی۔اب تک ایچ آئی وی کے 10مریضوں میں یہ قدرتی قوت مدافعت پائی گئی ہے جو زیادہ سے زیادہ 10سال تک بغیرعلاج کے اس مرض سے لڑتے رہے لیکن پیرس کی اس 18سالہ لڑکی میں قوت مدافعت ان سب سے زیادہ ہے جو 12سال سے بغیر علاج کے زندہ ہے اور تاحال اس کے جسم میں وائرس نہیں پھیل رہا۔ اس صورتحال پر ڈاکٹر بھی شدید حیران ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس لڑکی کے خون کے سیمپلز کا معائنہ کیا جائے گا اور امید ہے کہ اس سے ایڈز کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابی کا رستہ مل سکتا ہے۔