جوہانسبرگ(نیوزڈیسک) سائنسی ماہرین کے مطابق زمین کے حیاتیاتی اور ماحولیاتی نظام انسانی سرگرمیوں سے شدید دباؤ میں ہے اور مستقبل کی نسلوں کو اس ضمن میں صحت کے نئے چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے۔دنیا کے 3 بڑے شہروں کی خصوصی تقریبات میں جاری کی گئی راک فیلر فاؤنڈیشن اورلینسٹ کی رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ زمین کا قدرتی نظام انسان کی زمین دشمن سرگرمیوں کی وجہ سے تبدیل ہورہا ہے اور انسانی صحت کا مستقبل داؤ پرلگ گیا ہے۔رپورٹ میں دنیا کے 8 ممالک کے 15 ممتاز اداروں اور یونیورسٹیوں نے اپنی تحقیقات شامل کی ہیں جن پر مشتمل ایک کمیشن بنایا گیا تھا جس کا عنوان “عہدِانسانی میں انسانی صحت کی حفاظت” تھا۔ کمیشن کے مطابق کرہ ارض کے انسان اس وقت جو معاشی اورترقیاتی اہداف حاصل کررہے ہیں ان سے آنے والی نسلوں کا مستقبل رہن میں رکھا جارہا ہے۔ پائیداراورماحول دوست ترقی کا تصوردم توڑرہا ہے اوراس سے زمین کے قدرتی وسائل بری طرح متاثرہورہے ہیں جس سے آنے والے وقتوں میں انسانی صحت کو برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ موسمیاتی تبدیلیوں، زمین کی زرخیزی میں کمی، پانی کے بحران، بحری تیزابیت اورسمندری خوراک کی بے دریغ استعمال سے قدرتی نظام شدید متاثرہورہا ہے اوراگریہ نظام اسی طرح چلتا رہا تو زمین پر انسانی صحت کی بقا اورسالمیت کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت انسانی آبادی 7 ارب بیس کروڑ افراد کے قریب ہے جبکہ 2100 تک یہ آبادی تیرہ ارب سے زائد ہوجائے گی جس سے صحت اور ماحول کو کئی خطرات لاحق ہوں گے۔ کمیٹی نے تین شعبے ظاہر کئے ہیں جن پر فوری توجہ کی ضرورت ہے ان مجموعی قومی پیداوار پر غیرمعمولی انحصار،عوام الناس کی صحت متاثر کرنے والے معاشرتی اور ماحولیاتی عوامل کے ادراک میں ناکامی اور خطرات کو دور کرنے کے لیے عملدرآمد میں کوتاہی جیسے عناصر شامل ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا کے تمام لوگوں کو انفرادی سطح پر ماحول کے سدھار کے لیے کوشش کرنی چاہییں اور اس سے ہی کچھ بہتری پیدا ہوسکتی ہے کیونکہ 2030 سے 2050 آب و ہوا میں تبدیلیوں سے سالانہ ڈھائی لاکھ افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔
زمین پرحیاتیاتی نظام کے دباؤ سے مستقبل میں صحت کے نئے چیلنج جنم لیں گے
21
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں