کوئٹہ(نیوزڈیسک) شمالی بلوچستان کے اضلاع کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللہ میں چار ہزار سے زائد والدین نے اپنے بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکار کر دیا۔یہ بات کو آرڈینیٹر بلوچستان ایمرجنسی سیل ڈاکٹر سید سیف الرحمان نے ہفتہ کے روز ڈان نیوز کو بتائی۔ رواں سالہ بلوچستان میں چار پولیو کیس ریکارڈ کیے گئے جن میں سے تین انہی متاثرہ اضلاع سے تھے۔سرکاری حکام والدین کے انکار کو درج بالا کیسوں کا ذمہ دار ٹھراتے ہیں۔والدین کی جانب سے مذاحمت کرنے پر پولیو رضاکاروں کو ان تینوں اضلاع کے مختلف علاقوں میں بچوں کو قطرے پلانے میں دشواری کا سامنا ہے ۔زیادہ تر انکار کرنے کے واقعات کوئٹہ کے نواح میں افغان پناہ گزینوں والے علاقوں پشتون آباد، خروٹ آباد اور نوان قلعہ میں پیش آئے۔ڈاکٹر رحمان کے مطابق، انہوں نے انکار کرنے والے والدین کا پتہ لگا لیا ہے اور اب انہیں راغب کرنے کی کوشش کی جائے گی۔بلوچستان حکومت نے ایسے والدین کو راغب کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنروں کی سربراہی میں علما پر مشتمل خصوصی کمیٹیاں تشکیل دے رکھی ہیں۔سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں 50 فیصد سے زائد پولیو کیس والدین کی انکار کی وجہ سے سامنے آ رہے ہیں جبکہ عزم کی کمی، متعلقہ حلقوں کی کوتاہی اور پولیو رضاکار ٹیموں پر حملے دوسری بڑی وجوہات ہیں۔ڈاکٹر رحمان کہتے ہیں کہ بلوچستان کے کسی بھی حصے میں پولیو کیس برداشت نہیں کیا جائے گا۔سیکریٹری صحت بلوچستان نورالحق بلوچ نے کوئٹہ کے پشتون آباد علاقے میں حالیہ پولیو کیسز کا نوٹس لیتے ہوئے ضلعی صحت افسر کے خلاف محکمانہ کارروائی جبکہ دوسرے افسروں کو اظہار وجوہ نوٹس جاری کیے ہیں۔ڈاکٹر رحمان نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے مذاحمت کرنے والے والدین سے فرداً فرداً رابطہ کرتے ہوئے انہیں راغب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’سرکاری افسر اور مذہبی رہنما بھی پولیو وائرس ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے‘۔انہوں نے بتایا کہ اب تک رضا کار، مذہبی سکالر اور دوسرے افسر کئی والدین کو راغب کر چکے ہیں اور انکار کرنے والے والدین کی تعداد میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔خیال رہے کہ یونیسف، عالمی ادرہ صحت اور وفاقی حکومت سمیت دوسرے اداروں نے کوئٹہ کے پشتون آباد علاقے میں والدین کے انکار کا سخت نوٹس لیا ہے۔