واشنگٹن(نیوزڈیسک)طبی ماہرین نے مایوسی کو موروثی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اداسی، بے چینی اور ڈپریشن میں مبتلا افراد کی اولادیں بھی ان ہی امراض کا شکار ہوسکتی ہیں۔طبی ماہرین کی جانب سے تحقیق کے لیے 600 بندروں کے خاندانی سلسلوں کو مطالعہ کیا گیا جس میں بندروں میں بے چینی اور مایوسی سے وابستہ رویوں اور دماغی عکس نگاری(امیجنگ) کے درمیان تعلق دیکھا گیا جس سے ثابت ہوا کہ بندر اور انسان دونوں ہی میں ڈپریشن اور مایوسی کے جین اپنی نسل میں منتقل کرتے ہیں جن کا انکشاف والدین اور بچوں کے دماغی اسکین سے ہوا ہے۔ماہرین کے مطابق دماغی اسکین سے ثابت ہوا کہ دماغی سرکٹ میں غیرمعمولی سرگرمی ڈپریشن کی وجہ ہوتی ہے جو نسل در نسل منتقل ہوسکتی ہے۔ اس اہم تحقیق کے بعد ماہرین کے خیال ہے کہ ڈپریشن میں مبتلا افراد کے بچوں کےعلاج میں اہم پیش رفت حاصل ہوسکے گی اور مستقبل میں اس اہم مرض سے بچا کا راستہ ہموار ہوگا۔واضح رہے کہ دنیا میں لاکھوں کروڑوں انسان شدید ڈپریشن کی وجہ سے معمولاتِ زندگی انجام دینے سے قاصر رہتے ہیں اور یہ مرض انہیں خودکشی کی جانب بھی دھکیل سکتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں