منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

کیسے جوڑوں کے بچے جو خود فکری یا آٹزم کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں؟

datetime 11  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک )والدین کی عمر کس قدر پیدا ہونے والے بچوں پر اثرانداز ہوتی ہے شاید کبھی آپ نے سوچا بھی نہ ہو۔ ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ40سال سے زیادہ عمر کے جوڑوں کے ہاں پیدا ہونے والے بچے خود فکری یا آٹزم کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔15سال سے کم عمر ماﺅں اور میاں بیوی کی عمروں میں زیادہ فرق ہونے کی صورت میں بھی بچوں میں یہ بیماری عموماً پائی جاتی ہے۔ تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ 50سال سے زیادہ عمر کے والدین کے ہاں 66فیصد بچے خود فکری کی بیماری کا شکار ہوتے ہیں اور اپنے ماحول سے ان کا ذہنی رابطہ بہت کمزور ہوتا ہے۔ تحقیق کاروں کو تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کم عمر اور زیادہ عمر والی ماﺅں اور عمروں میں زیادہ فرق والے والدین کے ہاں بچوں میں یہ بیماری کیوں زیادہ پائی جاتی ہے۔تحقیقاتی ٹیم کے رکن مائیکل روزنوف کا کہنا ہے کہ ہم نے اس تحقیق میں آٹزم کی بیماری اور والدین کی عمروں کااحاطہ کیا ہے، اس کے علاوہ کسی پہلو کو تحقیق میں شامل نہیں کیا، ہم نے اس تحقیق کے لیے دنیا بھر سے ڈیٹا اکٹھا کیا۔ ڈاکٹر سٹیو سینڈن نے کہا کہ اگرچہ والدین کی عمریں زیادہ تر بچوں میں آٹزم کا باعث بنتی ہیں لیکن ضروری نہیں ہے کہ کم یا زیادہ عمر کے والدین کے ہاں پیدا ہونے والا ہر بچہ اس بیماری کا شکار ہو۔ہم نے تحقیق کے لیے ڈنمارک، اسرائیل، ناروے، سویڈن اور مغربی آسٹریلیا سے 57لاکھ 66ہزار 794بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جن میں سے 30ہزار اس بیماری کا شکار تھے۔ جب تحقیق میں ثابت ہوا کہ والدین کی عمر، شادی کی عمر اور والدین کی عمروں میں فرق آٹزم کا باعث ہیں تو ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان میں سے کون سا عنصر اس بیماری کا سب سے زیادہ باعث بنتا ہے۔مزید تحقیق کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ والدین کی عمر اس بیماری کا سب سے بڑا سبب ہے، وہ عمر15سال سے کم ہونے کی صورت میں ہو یا 40سال سے زیادہ ہونے کی صورت میں۔ 50سال سے زیادہ عمر کے والدین کے ہاں 66فیصد اور 40سال کے والدین کے ہاں28فیصد بچے خودفکری کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں جبکہ 15سال سے کم عمر ماﺅں کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں یہ تناسب 18فیصد پایا جاتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…