لند ن (نیوزڈیسک)محققین کا کہنا ہے کہ ہرپیس نامی جلدی بیماری کا جینیاتی طور پر تبدیل شدہ وائرس جلد کے کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔جرنل آف کلینکل اونکولوجی میں شائع ہونے والے تحقیقاتی نتائج کے مطابق ہرپیس کا یہ تبدیل شدہ وائرس جلد کے عام خلیوں کے لیے تو بےضرر ہے لیکن جب اسے کینسر زدہ خلیوں میں داخل کیا جاتا ہے تو یہ ایسا مواد خارج کرتا ہے جس سے کینسر کا مقابلہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔محققین کے مطابق ٹی- ویک نامی اس طریقہ علاج سے ’میلانوما‘ یا جلد کے کینسر کے کچھ مریضوں کی زندگی کئی برس تک بڑھائی جا سکتی ہے تاہم تاحال یہ علاج لائسنس شدہ نہیں ہے۔اگرچہ اس قسم کے کچھ علاج امریکہ اور یورپ میں پہلے ہی موجود ہیں لیکن محققین کو یقین ہے کہ ٹی – ویک ان میں ایک اچھا اضافہ ثابت ہو سکتا ہے۔یہ میلانوما کا پہلا علاج ہو گا جس میں کوئی وائرس استعمال کیا جائے گا۔اس طریقہ علاج پر تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور جنوبی افریقہ کے 64 ہسپتالوں میں زیرِ علاج 436 ایسے مریضوں پر تجربہ کیا جو ایسے سرایت کرنے والے میلانوما کا شکار تھے جس کا آپریشن نہیں کیا جا سکتا تھا۔برطانیہ میں اس تجربے کے مرکزی محقق اور انسٹیٹیوٹ آف کینسر ریسرچ لندن کے پروفیسر کیون ہیرنگٹن کا کہنا ہے کہ ’کینسر کے لیے ٹی – ویک جیسے وائرل علاج کے بارے میں جوش بڑھتا جا رہا ہے کیونکہ یہ ٹیومر پر دوہرا حملہ کرتے ہیں اور نہ صرف کینسر زدہ خلیوں کو ختم کرتے ہیں بلکہ ان کے خلاف قوتِ مدافعت بھی بڑھاتے ہیں۔‘میلانوما برطانیہ میں چھٹا سب سے عام کینسر ہے اور اس سے ہر سال دو ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’چونکہ وائرل طریقہ علاج صرف کینسر زدہ خلیوں کو ہی نشانہ بناتا ہے اس لیے اس کے ضمنی اثرات عام کیموتھیراپی یا دیگر امیونوتھیراپیز کے مقابلے میں کم ہیں۔‘خیال رہے کہ میلانوما برطانیہ میں چھٹا سب سے عام کینسر ہے اور اس سے ہر سال دو ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔سورج کی خطرناک بالائے بنفشی یا الٹراوائلٹ شعائیں اس کینسر کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں