اسلام آباد (نیوزڈیسک )سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دل کی بیماری سے متاثرہ افراد میں ڈپریشن کی علاماتکےلئےسکریننگ لازمی قرار دی جائے اور ان کے نفسیاتی مسائل کے حل کےلیے ’کونسلنگ‘ بھی جائے۔یورپین سوسائٹی فار کارڈیالوجی میں پیش کی جانے والی ایک تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ دل کی بیماری سے متاثرہ ایسے مریض جو ڈپریشن کا بھی شکار ہوں ان کا ایک سال کے اندر اندر مرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ موت کا ایک اہم سبب بیماری کی شدت ہے اور اس کے ساتھ دیگر عوامل بھی اس پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن ڈپریشن کو کنٹرول میں رکھنا بھی ضروری ہے۔اس سلسلے میں کام کرنے والے خیراتی اداروں کا کہنا ہے کہ دل کے مریض ڈپریشن کو نظر انداز نہ کریں اور علاج کے لیے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔اس تحقیق کے سربراہ پروفیسر جان کلیلینڈ جو امپیریل کالج لندن اور ہل یونیورسٹی سے وابستہ ہیں، کے مطابق برطانیہ میں دل کے امراض میں مبتلا افراد کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے اور ہر سال تقریباً 9 لاکھ افراد کو دل کا دورہ پڑتا ہے۔کسی بھی طویل مدتی جسمانی بیماری جیسے کہ امراضِ قلب سے متاثرہ افراد کے جسمانی اعلاج کے ساتھ ان کی ذہنی صحت کا بھی خیال رکھا جانا چاہیے۔جولی وارڈ پروفیسر کلیلینڈ کا کہنا تھا کہ نئی ادوایات اور طریقوں کے باوجود اس مرض کا علاج نہیں ڈھونڈا جا سکا ’اب تک ہم نے صرف ادویات، آلات، اور آپریشن کے طریقوں پر توجہ دی ہے، یہ کسی حد تک تو موثر ہیں مگر اتنے نہیں جتنا ہم چاہتے ہیں۔‘ اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں دیگر عوامل کا بھی مشاہدہ کیا جائے۔‘واضع رہے کہ دل کا بیماری سے متاثرہ افراد کے دل کے پٹھے کمزور یا سخت ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے دل صحیح طریقے سے جسم کو خون فراہم نہیں کرسکتا اور مریض کو سانس لینے میں دشواری کے ساتھ تھکاوٹ بھی محسوس ہوتی ہے۔اس تحقیق کے سلسلے میں پروفیسر کلیلینڈ کی ٹیم نے 96 ہارٹ اٹیک کے مریضوں ایسے سوالات پوچھے جن سے پتہ چلایا جا سکے کہ آیا یہ مریض ڈپریشن کا شکار تو نہیں ہیں۔جن مریضوں میں ڈپریشن کی علامات تھیں ان میں ایک سال کے اندر مرنے کے زیادہ امکانات پائے گئے۔اگرچہ دل کی بیماری سے ڈپریشن کے تعلق کے بارے میں سائنسدان بخوبی واقف ہیں لیکن پہلے یہ تصور کیا جاتا تھا کہ صرف شدید ڈپریشن ہی دل کی بیماری کا سبب بنتا ہے مگر حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ معمولی ڈپریشن بھی دل پر اثر انداز ہوتا ہے۔اگرچہ سائنسدان مانتے ہیں کہ ڈپریشن سے دل متاثر ہوتا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ دیگر عوامل بھی اہم ہیں اور کچھ ایسے بھی مریض پائےگئے ہیں جن کی دل کی بیماری کی شدت تو ایک جیسی ہے لیکن وہ سب ڈپریشن سے متاثر نہیں ہیں۔محقیقین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔دوسری جانب برطانیہ میں دل کی بیماریوں کے بارے میں تحقیق کرنے والے ایک خیراتی ادارے ’برٹش ہارٹ فاونڈیشن ‘ کی ترجمان جولی وارڈ نے کہا ہے کہ ’ ہم جانتے ہیں ڈپریشن دل کی ببیماری میں خطرے کا ایک عنصر ہے اور ہارٹ اٹیک کا شکار ہونے والے افراد میں بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں، اس لیے کسی بھی طویل مدتی جسمانی بیماری جیسے کہ امراضِ قلب سے متاثرہ افراد کے جسمانی علاج کے ساتھ ان کی ذہنی صحت کا بھی خیال رکھا جانا چاہیے۔‘
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں