بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ذہنی دباﺅاور جگر کی بیماری جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے: تحقیق

datetime 21  مئی‬‮  2015 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) ایک دس سالہ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جن لوگوں میں پریشانی اور ڈپریشن ہے، ان کے لیے جگر کی بیماریوں سے مرنےکا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔برطانیہ کی ‘ایڈنبرا یونیورسٹی’ میں کلینکل فار برین سائنس سینٹر سے وابستہ تحقیق دانوں کے مطابق، یہ پہلی تحقیق ہےجس سے نفسیاتی مسائل اور جگر کی مختلف بیماریوں کےنتیجےمیں ہونے والی اموات کےدرمیان ممکنہ تعلق کی نشاندھی ہوئی ہے۔یہ بات ‘جرنل گیسٹروانیٹرو لوجی ‘میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ڈاکٹر ٹام رس کی ٹیم نے تحقیق کے لیے 165,000 لوگوں میں نفسیاتی تکالیف سے متعلق ایک سروے پر تفتیش کی، جس کے بعد محققین نے 10 سال تک شرکائ کی صحت کا جائزہ لیا اور اس دوران ہونے والی اموات کی وجوہات کا ریکارڈ تیار کیا۔نتائج سے وضاحت ہوئی کہ انفرادی طور پر جن شرکاءنے نفسیاتی علامات کے ساتھ زیادہ نمبر حاصل کئے تھے ان میں جگر کی بیماریوں سے مرنے کا امکان ان لوگوں سے زیادہ تھا جنھوں نے پریشانی اور ڈپریشن کے لیے کم نمبر حاصل کئے تھے۔محققین نے اپنی تحقیق میں سماجی اور اقتصادی عوامل کے علاوہ شراب نوشی، ذیا بیطس، موٹاپے کےحوالے سے بھی اعداد و شمار کو شامل کیا۔ اس کے باوجود، نتائج میں ذہنی دباو¿ اور جسمانی صحت کےنظام کےدرمیان واضح تعلق کا اشارہ تھا۔تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر ٹام رس نے کہا کہ’یہ مطالعہ دماغ اور جسم کے درمیان اہم روابط کے لیے مزید ثبوت فراہم کرتا ہے’۔انھوں نے مزید کہا کہ’نفسیاتی دباو¿ کےجسمانی صحت پر نقصان دہ اثرات ہیں۔ تاہم، ہم اس تعلق کی براہ راست وجہ اور اثر کی تصدیق کرنے کے قابل نہیں ہیں لیکن یہ تحقیق مستقبل کے مطالعوں کے لیے مزید ثبوت فراہم کرتی ہے’۔محققین نے کہا ہے کہ ایک پچھلے مطالعے میں بتایا گیا تھا کہ پریشانی اور ذہنی دباو¿ سے دل کی بیماریوں کا خطرے بڑھتا ہے۔سائنسدان نے اس تعلق کی وضاحت میں دل کی بیماریوں کے خطرے کےعوامل مثلا ہائی بلڈپریشر اور موٹاپے کو جگر کی بیماری کی عام شکل یعنی فربہ جگر کی بیماری کے ساتھ منسلک کیا ہے۔محقق ٹام رس نے کہا ‘بالکل اسی طرح ذہنی دباو¿ جگر کی بیماریوں سےمرنے کے خطرے کےساتھ بالواسطہ طور پر منسلک کیا جا سکتا ہے’۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…