لاہور(نیوزڈیسک) انسانی طرز رہن سہن پر تحقیق کرنے والے ماہرین نے انسانی قد کے تجزئیے سے ثابت کیا ہے کہ اس میں گزشتہ 150 برس کے بیچ اوسطاً 10 سینٹی میٹر اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح دنیا کی آبادی بمشکل ایک ارب سے سات ارب کو جا پہنچی ہے، زندہ رہنے کی شرح بڑھی ہے اور اٹھارہویں صدی میں اوسط 45 برس سے بڑھ کے 80 برس کو جا پہنچی ہے، اسی طرح انسانی قد میں بھی اوسط اضافہ ہوا ہے۔ قد میں اضافہ صنعتی ترقی سے مالامال ممالک جیسا امریکہ، کینیڈا، جاپان اور برطانیہ میں زیادہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ان ممالک میں قد میں اوسط اضافہ 10 سینٹی میٹر دیکھنے کو ملا ہے۔ مجموعی طور پر سب سے زیادہ اضافہ ہالینڈ کے لوگوں کے قد میں ہوا ہے۔ آج کل ڈچ مردوں کے اوسط قد 188 سینٹی میٹر جبکہ خواتین کا اوسط قد 170 سینٹی میٹر ہوتا ہے۔ یوں ہالینڈ کے مرد و خواتین اٹھارہویں صدی کے ڈچ باشندوں کے مقابلے میں 20 سینٹی میٹر طویل ہو چکے ہیں۔ اس بارے میں میونخ یونیورسٹی کے پروفیسر آف اکنامک ہسٹری جون کوملوس کہتے ہیں کہ یہ تحقیق دراصل اس سوال کو ذہن میں جنم دیتی ہے کہ محض ایک صدی میں انسانی قد میں دس سینٹی میٹر اور ڈچ افراد کے معاملے میں بیس سینٹی میٹر اضافہ دیکھنے کو ملا تو کیا یہ اضافہ یوں ہی چلتا رہے گا۔ کوملوس نے قدکی جانچ کیلئے فوجیوں کا ریکارڈ چیک کیا تھا کیونکہ ماضی کے افراد کے قد کی جانچ کی واحد صورت یہ تھی۔ تجزئیے سے کوملوس نے پایا کہ انسانی قد میں تبدیلی کی دو بڑی وجوہات غذا اور بیماری ہیں۔ خاص کر بچپن میں غذائیت کی کمی یا پھر بیماری کے سبب جسم میں غذائی اجزا جذب نہ ہونے کے عمل سے قد میں کمی دیکھنے کو ملتی۔ اب معیار زندگی، بیماریوں سے بچاؤ کیلئے بہتر سہولیات کی دستیابی کے سبب انسانی قد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔