کراچی(نیوزڈیسک)پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک ہو یا امریکہ جیسا امیر ملک، یا کینیڈا جیسا ترقی یافتہ ملک۔ ہر ملک اپنے عوام کی صحت پر ہونے والے خرچے اور اس کی افادیت پر سوچ بچار کر رہا ہے۔ آج ماہرین کا کہنا ہے کہ احتیاط علاج سے بہتر بھی ہے اور سستی بھی۔صحت عامہ کے محکمے چاہے حکومتی ہوں یا نجی یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو انسانی جسم، صحت کے معاملات، بیماریوں، ان کے علاج اور باالخصوص بیماریوں سے بچاﺅ کے لئے احتیاطی تدابیر کی آگہی دیں۔کینیڈا کے شہر ٹورنٹو سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر جولیلن وانگ صحت عامہ کی ماہر ہیں۔ آپ صحت اور طب کی معلومات کی تشہیر کو عام لوگوں کے فائدے سے تعبیر کرتی ہیں۔ڈاکٹر وانگ نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ صحت عامہ اس لئے اہم ہے کہ وہ عوام میں صحت کے معاملات پر نظر رکھتی ہے اور اس کے علاج پر توجہ دیتی ہے۔ مختلف بیماریوں سے بچاو¿ کے ٹیکے اور قطرے۔ پینے کا صاف پانی، کام کی جگہ اور درس گاہوں کے ماحول کو انسانی صحت کے لئے محفوظ بنانا اور تمباکو کے استعمال کو ترک کرنا صحت عامہ کی ترجیحات میں سے ہیں۔ڈاکٹر صاحبہ کا کہنا تھا کہ صحت عامہ بیماری سے بچاﺅ، بیماری کے اضافے کی روک تھام اور بیماری کے مریض پر اثرات کو کم کرنے پر زور دیتی ہے۔ اگر کسی کو بیمار ہونے سے بچا لیا جائے تو اسے اسکول یا کام کی چھٹی کرنے سے بچایا جاسکتا ہے اور یوں اس انسان کو نقصان سے بچایا جا سکتا ہے اور اس طرح معاشرے کا بھی فائدہ ہوتا ہے۔ڈاکٹر جولیلن وانگ کے مطابق مختلف بیماریوں کی تشخیص کے لئے کئے جانے والے تشخیص اسکرینگ ٹیسٹ بہت اہمیت کے حامل ہیں، کیونکہ اگر مرض کی تشخیص جلد ہوجائے تو مریض کا بہتر علاج ہو سکتا ہے اور اسے کئی پیچیدگیوں سے بچایا جا سکتا ہے۔عالمی اداراہ صحت کے مطابق صحت عامہ ایک مرض یا ایک مریض نہیں بلکہ پوری آبادی کی صحت کو بہتر بنانے، انھیں بیماریوں سے بچانے اور ان کی زندگی کو دراز کرانے کی کوشش کرتی ہے اور یہ ہی اس کی اہمیت ہے۔ماہرین کے مطابق، بیماریوں سے بچاﺅ پر بہت کم پیسے خرچ کر کے بیماریوں کے علاج پر خرچ ہونے والے بہت سارے پیسوں، وقت اور محنت سے بچا جا سکتا ہے اور ساری کی ساری آبادی کو صحت مند رکھا جا سکتا ہے۔