اسلام آباد (نیوز ڈیسک) موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی کچھ افراد پاو¿ں میں پہننے کیلئے ہوائی چپل پر کسی دوسری چپل یا جوتے کو ترجیح دینے کو تیار نہیں ہوتے ہیں۔ ہوائی چپلیں ساحل سمندر پر تفریح کیلئے تیار کی گئی تھیں جنہیں عام زندگی میں بھی استعمال کیا جانے لگا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسے بہت سے دلائل موجود ہیں، جن کی روشنی میں یہ ثابت کیا جاسکتا ہے کہ ہوائی چپل کے استعمال کو کیوں سمندر تک ہی محدود رکھنا چاہئے۔ ان میں سے چند اہم دلائل مندرجہ ذیل ہیں:ہوائی چپل پہننے کی صورت میں پاو¿ں فضا میں موجود بیکٹیریا اور دیگر جراثیم کا آسان نشانہ بن جاتا ہے۔ فضا میں سٹیفیلوکوکس جیسے بیکٹریا جلد پر خارش پیدا کرنے سے لے کے زخموں تک کسی بھی قسم کی صورتحال پیدا کرسکتے ہیں، اس کے علاوہ اگر پاو¿ں پر انتہائی باریک خوردبین سے دیکھے جانے کے لائق جراثیم موجود ہیں تو وہ بھی اس بیکٹیریا سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ اوبرن یونیورسٹی میں ہونے والی ایک دلچسپ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہوائی چپل کی ساخت کی وجہ سے اسے پہننے والے دیگر افراد کے مقابلے میں چھوٹے قدم اٹھاتے ہیں، یوں ان کے چلنے کی مجموعی رفتار کم ہوجاتی ہے۔انہیں پہن کے منہ کے بل گرنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ اپنے ہی پاو¿ں کے نیچے دوسرا پاو¿ں آنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اسی وجہ سے گرنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ہوائی چپل پہننے کی صورت میں ایڑیوں کے زمین سے ٹکرانے کی شدت بڑھ جاتی ہے کیونکہ زمین اور ایڑی کے بیچ صرف ایک فوم کا ٹکڑا ہوتا ہے اور یوں ایڑی کی ہڈی کی تکالیف، ایڑی کی بیرونی جلد کی ساخت سمیت ایڑی کو مجموعی طور پر شدید نقصان پہنچتا ہے۔ہوائی چپل پہننے کی صورت میں پاو¿ں پر چھالے بننے کا امکان سب سے زیادہ موجود رہتا ہے۔ ہوائی چپل کا پٹہ ہر بار قدم اٹھانے پر جلد سے رگڑتا ہے جس سے چھالے، زخم اور جلد کے رگڑ کے جل جانے جیسی کیفیات کے پیدا ہونے کا امکان موجود رہتا ہے۔ہوائی چپل پہننے کی صورت میں پاو¿ں کو زمین پر جمائے رکھنے میں انگوٹھے کو خاص کر زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ انگوٹھا اس مقصد کیلئے کنارے والے جوڑ سے تقریباً مڑ سا جاتا ہے اور اگر ہوائی چپل کے استعمال کا عرصہ طویل ہوجائے تو ایسے میں انگوٹھے کو پہنچنے والا نقصان دائمی بن جاتا ہے۔اچھے جوتے کی یہ خوبی ہونی چاہئے کہ وہ قدم اٹھانے کے عمل کے دوران پاو¿ں مڑنے کے ساتھ ساتھ مڑے تاہم ہوائی چپل کی صورت میں یہ سہولت موجود نہیں ہوتی ہے اور اس سے جسم کا پوسچر بھی متاثر ہوتا ہے۔وہ لوگ جن کے پاو¿ں نیچے سے چپٹے ہوتے ہیں، انہیں اپنے گھٹنوں، کمر اور کولہوں کو قدرتی ساخت میں رکھنے کیلئے اضافی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہوائی چپل کے استعمال کی صورت میں یہی کیفیت ان افراد کو بھی محسوس کرنا پڑتی ہے جن کے پاو¿ں قدرتی ساخت کے اعتبار سے ٹھیک ہیں۔ اس سے ایڑیوں کے اندر کے مسلز میں ہونے والی تکلیف جو کہ عام طور پر کھلاڑیوں کو ہوتی ہے، عام افراد کو بھی ہوسکتی ہے۔ہوائی چپلیں عام طور پر ربڑ کی تیار ہوتی ہیں، جبکہ ان کے پٹے لیٹکس کے ہوتے ہیں، لیٹیکس میں موجود بی پی اے متعدد اقسام کے کینسر کا باعث ہوسکتا ہے، اس لئے اس چپل کے استعمال سے کینسر کے خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔