اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) دنیا میں ملیریا کی پہلی ویکسین پر ابتدائی آزمائش کے بعد بین الاقوامی معیار ساز اداروں نے افریقا میں اس کی آزمائش کی اجازت دے دی ہےاور رواں سال اکتوبر میں اسے انسانوں پر آزمایا جائے گا جب کہ توقع ہے کہ ایک ویکسین مریض کو 4 سال تک ملیریا سے تحفظ فراہم کرسکے گی۔ملیریا سے ہر سال 6 لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق افریقا سے ہے، آرٹی ایس ایس نامی یہ ویکسین خصوصی طور پر بچوں کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے اور اسے ملیریا کے خلاف پہلی لائسنس یافتہ ویکسین کہا جاسکتا ہے جس پر گزشتہ 30 برس سے کام جاری تھا۔ویکسین کی طبی آزمائش 2009 میں شروع ہوئی جس میں گبون، برکینا فاسو، گھانا، کینیا، ملاوی، موزمبیق اور تنزانیہ کے 15 ہزار سے زائد بچوں کو یہ ویکسین دی گئی جب کہ ویکسین بچوں کے دو گروپوں پر آزمائی گئی جن میں ایک گروپ کے بچوں کی عمر 6 سے 12 ہفتے تھی جب کہ دوسرے گروپ میں 5 سے 17 ماہ کے بچے شامل تھے، دونوں گروہوں کو 3 ماہ تک ویکسین کی خوراک دی گئی، پہلے گروپ میں کامیابی کا تناسب 27 فیصد تھا جب کہ دوسرے گروپ میں 46 فیصد بچے پولیو سے محفوظ رہے اور ان میں سے بہت سے بچے اگلے چار برس تک بھی ملیریا کے شکار نہ ہوئے۔ویکسین کو یورپی میڈیسن ایجنسی سے لائسنس ملنے کی صورت میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے رواں سال اکتوبر تک استعمال کی اجازت ملنے کی توقع ہے۔