اسلام آباد (نیوزڈیسک )خواتین کا جسمانی نظام مردوں سے بہت مختلف اور قدرے پیچیدہ ہوتا ہے۔ بچپن سے بلوغت اور پھر ادھیڑ عمری میں داخلے کے مسائل خواتین کی جسمانی و ذہنی صحت کو شدید طور پر متاثر کرتے ہیں۔ ایک مرحلے سے دوسرے میں مکمل طور پر داخل ہوجانے کے اگلے کچھ برس اگرچہ سکون کے ہوتے ہیں لیکن کچھ خواتین کی تیس کی دہائی میں داخل ہوتے ہی اپنے جسمانی نظام میں تبدیلیاں محسوس کرنے لگتیں ہیں۔ جسم میں درد، شوہر سے قربت کا موڈ نہ ہونا، سینے میں درد سمیت متعدد ایسی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں، جن کا ایک صحت مند طرز زندگی کی حامل عورت سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا ہے۔ ماہرین کی رائے میں ایسی علامات این ممکن ہے کہ مینوپاز کی آمد سے قبل کی ہوں۔ قدرت خواتین کو زندگی کے اس مرحلے کیلئے تیار کرنے کیلئے ان کے جسم میں غیر محسوس طریقے سے بتدریج تبدیلیاں پیدا کرتی ہے جنہیں پری مینوپاز بھی کہا جاتا ہے۔
پری مینوپاز کی طے شدہ عمر کوئی نہں ہے۔ کچھ خواتین تیس کے پیٹے میں داخل ہونے پر بھی یہ علامات محسوس کرنے لگتی ہیں جبکہ کچھ خواتین میں یہ علامات چالیس کی عمر سے زائد کا ہونے پر داخل ہوتی ہیں۔ اس مرحلے کوایک طرح کی قدرت کی جانب سے وارننگ بھی سمجھا جاسکتا کیونکہ ایک بار مینوپازشروع ہونے کے بعد عورت بانجھ پن کا شکار ہوجاتی ہے۔ اگر پری مینوپاز کی علامات کا علم ہو جوڑے اپنے بچوں کے حوالے سے منصوبوں کو جلد از جلد پورا کرنے کے قابل بن سکتے ہیں۔ وہ علامات مندرجہ ذیل ہیں۔جسم میں آنے والی تبدیلیاں ہارمونل ہوتی ہیں۔ یہ تبدیلیاں اووریز سے خارج ہونے والے انڈے کے خارج ہونے کی مدت کو گھٹا یا بڑھا سکتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ماہانہ نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ اگر آپ کی علامات زیادہ شدید نوعیت کی ہیں اور آپ نے چالیس برس کی حد کو پار نہیں کیا تو ایسے میں گائنی ڈاکٹر سے فوری مشورہ کریں۔پری مینوپاز کی اہم علامات اچانک جسم اور چہرے سے آگ نکلنے کا احساس، شدید گرمی اور پیسنے میں ڈوب جانا ہیں۔ اس کی وجہ سے راتوں کی نیند بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ یہ کیفیت دو سے پندرہ برس کے بیچ تک رہ سکتی ہے۔ اس کیفیت سے بچاو¿ کی واحد صورت سوتی کپڑوں کا استعمال اور زیادہ سے زیادہ پانی پینا ہے۔کبھی کبھار خواتین کا مزاج بھی قابو سے باہر ہونے لگتا ہے۔ اس کی وجہ ہارمونز کے علاوہ نیند کا متاثر ہونا بھی ہوتی ہے۔ اگر آپ اپنے مزاج میں یہ تبدیلی محسوس کررہی ہیں تو اپنی غذا پر دھیان دیں تاکہ خون میں شکر کی سطح کو ہموار رکھا جائے، اس طرح مزاج پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے، اس مقصد کیلئے ورزش بھی موثر رہتی ہے۔خواتین کے جنسی معاملات کو ہموار رکھنے کیلئے جسم سے رطوبتیں خارج ہوتی ہیں تاہم پری مینوپاز میں ان کا اخراج کم یا ختم ہوجاتا ہے اس کا علاج کوئی نہیں ہے تاہم یہ ایک اہم علامت ہے۔قدرتی نظام کی وجہ سے خواتین پیشاب کے انفکشن کا بہت جلد شکار ہوجاتی ہیں، ان کے جسم میں آنے والی اکثر بیماریاں اس انفکشن سے شناکت کی جاتی ہیں۔ پری مینوپاز کی صورت میں بھی یہ علامت ظاہر ہوتی ہے، اس کے علاوہ راتوں کو واش روم جانے کی حاجت میں اضافہ بھی ایک علامت ہے۔ اس کا علاج پیلوک فلور ایکسرسائز ہے اور اپنے واش روم جانے کی عادات کو بہتر بنانا ہے۔پری مینوپاز میں خواتین کے امید سے ہونے کے امکانات بھی کم ہونے لگتے ہیں اور کچھ خواتین کو امید سے ہونے میں مسائل کا سامنا شروع ہوجاتا ہے۔ اگر آپ چالیس برس کی ہونے والی ہیں تو ایسے میں وقت ضائع کئے بغیر معالج سے مشورہ کری، وہ آپ کو ایسی ادویات کا مشورہ دیں گے جو کہ حمل کے امکانات کو بڑھائیں گی۔اس عرصے میں ایسٹروجن کی کمی سے جسم میں درد کی شدت اور مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔ اگر آپ ہڈیوں میں درد محسوس کررہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ مینوپاز کے ساتھ ساتھ اس دور میں لاحق ہونے والی ہڈیوں کی عام بیماری آسٹیوپوروسس کا شکار بھی ہورہی ہیں۔اس دور میں وزن میں بھی تبدیلی آنے لگتی ہے۔ اس کی وجہ نیند کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والا دباو¿، میٹابولزم کی رفتار میں کمی قابل ذکر ہیں۔ تیس کی دہائی کے بعد ورزش کو اپنے معمولات کا حصہ بنا لینا چاہئے،یہ مینوپاز سمیت متعدد مسائل کو حل کرتی ہے۔
ایسٹروجن کی سطح میں کمی سے کولیسٹرول اور خون میں شکر کی مقدار بڑھنے لگتی ہے جس سے دل کی شریانیں سخت ہونے لگتی ہیں اور سینے میں درد کی شکایت پیدا ہونے لگتی ہے۔ پری مینوپاز کی یہ آخری اور اہم ترین علامت ہے کیونکہ اس موقع پر احتیاط نہ کرنے سے آپ مینوپاز کے علاوہ امراض قلب کا شکار ہونے کے بھی قریب تر ہوتی ہیں۔
پری مینوپازکے باعث خواتین میں ہونے والی بیماریاں
25
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں