اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) کھانا کسے اچھا نہیں لگتا لیکن کھانے کے بعد موٹا ہونا شاید ہر ایک کو برا لگتا ہے، موٹاپے کا تعلق سب سے زیادہ ہماری خوراک سے ہی ہے اور لیکن بھوک اور مزیدار کھانوں کی اشتہا ہمیں خوش خوراکی پر مجبور کرتی ہے، ماہرین نے لیکن کچھ ایسے ذہنی طریقے دریافت کئے ہیں جن کی مدد سے آپ نہ صرف اپنی بھوک پر قابو سکتے ہیں بلکہ اس طریقے پر مسلسل عمل کرنے سے اپنا وزن بھی گھٹا سکتے ہیں۔ جب بھی آپ کے سامنے اپنی من پسند خوراک آئے تو فوراً ہی اس پر ٹوٹ نہ پڑے، ذہن میں ایک بار یہ ضرور سوچیں کہ آپ کو یہ نہیں کھانا چاہئے۔ میامی کے پریٹیکین لونگیویٹی میں ڈائریکٹر کورال ایرون کا کہنا ہے کہ جب کوئی ہم سے قرض مانگتا ہے تو ہم فورا ہامی نہیں بھرتے اور کہتے ہیں کہ سوچ کے بتاو¿ں گا، ایسے ہی جب کھانا سامنے آئے تو فوراً ہامی نہ بھر لیں اور ایک بار رک کر سوچیں کہ آپ کو کتنا اور کیا کھانا چاہئے۔ ایک اور طریقہ یہ ہے کہ جن مزیدار لیکن وزن بڑھانے والے کھانوں کی طرف آپ راغب ہوتے ہیں، انہیں صحت بخش لیکن ملتے جلتے کھانوں سے تبدیل کریں۔ اگر آلو کے چپس کھانے کو جی کر رہا ہے تو سبز پتوں والی سبزیوں کے چپس بنا کر کھا لیں، اگر آئس کریم کھانے کا جی چاہ رہا ہے تو پھلوں کی سمودی بنا کر کھائیں، آہستہ آہستہ آپ کے ٹیسٹ بڈز ان کھانوں کے عادی ہو جائیں گے۔ اگر آپ کو کینڈیز کھانے کا شوق ہے تو کینڈی کا بھرا پیالہ اٹھانے سے قبل یہ کچھ دیر سوچیں کہ آپ نے ایک بھرا پیالہ کینڈیز کا کھایا ہے، اس کے بعد جب آپ کھانا شروع کریں گے تو آپ کی بھوک کم ہو گی اور آپ کم کھائیں گے۔ یہ طریقہ ہر طرز کے کھانے کے ساتھ بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ ڈلاس کاو¿ بوائر ٹیم کے ڈائٹ ایکسپرٹ ایمی گڈسن کا کہنا ہے کہ اگر آپ ڈائٹنگ شروع کرتے ہیں تو یہ نہ کریں کہ اپنی پسندیدہ ہر چیز ہی کھانا چھوڑ دیں، یہ آپ کے ذہن میں ناکامی کا احساس جگائے گی، اس کے برعکس اپنی ہر پسندیدہ چیز نہ چھوڑیں اور ہفتے میں ایک دو بار ایسی چیزیں ضرور کھائیں جنہیں آپ کھانا چاہتے ہیں، بس مقدار کے لحاظ سے تھوڑا لحاظ کریں۔ گڈسن یہ بھی کہتے ہیں کہ دن کے تین بڑے کھانوں کے علاوہ سنیکس بھی کھائیں لیکن ایسا نہ کریں کہ پورا شاپر یا پیالہ ہی اٹھا لیں، بلکہ اگر آپ ڈرائی فروٹس، بسکٹس یا ایسی ہی دیگر چیزیں کھانا چاہتے ہیں تو ان کے چھوٹے چھوٹے پیکٹ بنا لیں، اس طرح جب آپ کھائیں گے تو ہاتھ بھر کر نہیں کھائیں گے اور ہر بار نیا پیکٹ کھولنے سے قبل آپ تھوڑا سا ضرور سوچیں گے۔ گڈسن یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر آپ کو بھوک لگی ہے اور فریج کا دروازہ کھولنے لگے ہیں تو چیک کر لیں کہ واقعی آپ بھوکے ہیں کہ نہیں،
مزید پڑھئے:تھکاوٹ سے بچنے کے سات آ سان طر یقے
اس کا بڑا آسان سا طریقہ ہے، اگر بھوک محسوس ہو رہی ہے تو سوچیں کیا آپ اس وقت ایک پورا سیب کھا سکتے ہیں، اگر لگے کہ ہاں تو مطلب یہ ہے کہ آپ بھوکے ہیں، اگر لگے نہیں تو مطلب یہ کہ آپ کو صرف پیاس لگی ہے، تھوڑا پانی پیئ ں اور بس۔ فلاڈیلفیا میں ماہر نفسیات اور غذائیات جوڈیتھ بیک کا کہنا ہے کہ اگر آپ کی کوئی ایسی پسندیدہ خوراک ہے جسے آپ چھوڑ چکے ہیں تو اسے بالکل بھی نہ چھوڑیں، ہفتے میں ایک بار رات کے ساتھ یہ خوراک استعمال کریں، مقدار کم ہو اور اگر اور کھانے کو جی چاہے تو دل کو یقین دلائیں کہ آپ کل رات بھی یہی کھائیں گے اور پرسوں راست بھی، یعنی دوسرے لفظوں میں اسے دل کو جھوٹی تسلی دینا کہہ لیں۔ اگر آپ کو روزانہ کسی مخصوص وقت میں کوئی بہت مزیدار لیکن غیر صحت بخش چیز کھانے کا جی چاہتا ہے تو آپ اس خواہش کو دبانے کی بجائے خود کو مصروف کریں۔ ایک لسٹ بنائیں اور اس میں وہ سارے کام شامل کریں جو آپ کرنا چاہتے ہیں، بھوک کا وقت شروع ہونے سے قبل ہی خود کو کسی اور کام میں مصروف کر لیں، رفتہ رفتہ آپ کا ذہن اور معدہ اس وقت اور خوراک کو بھول جائے گا۔ کم کھانے کا ایک اور طریقہ چھوٹی پلیٹوں اور برتنوں کا استعمال ہے، بڑی پلیٹ میں کھانا بھرا ہو تو بھی کم لگے گا، چھوٹی پلیٹ میں تھوڑا سا کھانا بھی زیادہ لگے گا، بھوک اور خوراک کا ایک بہت بڑا تعلق آپ کے ذہن کے ساتھ بھی ہے، خود کو ذہنی طور پر بھوکا نہ رکھیں، خوراک کے بارے میں سوچنا بالکل چھوڑنے کی بجائے یہ سوچیں کہ آپ کھا رہے ہیں یا آپ کھا چکے ہیں، آپ کا دل واقعی اس خوراک کے لئے کم چاہے گا۔ اس کے علاوہ کچھ اور چھوٹی چھوٹی باتوں کا بھی لحاظ رکھیں، کھانا کھاتے ہوئے تمام توجہ کھانے پر مرکوز کریں، اگر ٹی وی دیکھتے رہیں گے یا باتیں کرتے رہیں گے تو کھاتے جائیں گے اور پیٹ نہیں بھرے گا، روزانہ بدل بدل کر کھانا کھائیں تا کہ آپ کے ٹیسٹ بڈز ہر طرح کا کھانا مزیدار بنا سکیں۔