اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چینی ماہرین نے انسانی ایمبریو کے جینوم می تبدیلی کا دعویٰ کیا ہے۔ پروٹین اینڈ سیل میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے ان افواہوں کی تصدیق ہوگئی ہے جن کے گزشتہ ماہ جنم لینے کے بعد سے چینی ماہرین مسلسل تنقید کی زد میں تھے۔ اس بارے میں چینی ماہرین نے وضاحت پیش کی ہے کہ انہوں نے ایسے انسانی ایمبریو استعمال کئے تھے جو کہ بعدازاں حمل کے مقاصد کیلئے استعمال نہیں کئے جانے تھے، اسی لئے ان پر تجربے سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔ یہ ایمبریو مقامی بانجھ پن کے ادارے سے حاصل کئے گئے تھے۔ ماہرین نے اس تحقیق میں تھیلیسیمیا کے لئے ذمہ دار جین میں تبدیلی کی کوشش کی تھی۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے جین ایڈیٹنگ تیکنیک استعمال کی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ اس تحقیق کو طبی مقاصد کیلئے استعمال میں لانا آسان نہیں بلکہ اس کی راہ میں متعدد رکاوٹیں حائل ہیں اس لئے کوئی بھی طبی ماہر یہ امید نہ رکھے کہ ماہرین اس جینیاتی بیماری پر قابو پانے کے قریب ہیں۔
اس تحقیق کے بارے میں کچھ ماہرین بے حد پرجوش ہیں کیونکہ اگر ایمبریو میں کامیاب تبدیلی کی جاسکتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی بچے میں بیماری کی شناخت پیدائش سے قبل ہوجاتی ہے تو ایسے میں اس کا علاج ممکن ہوسکے گا۔ دوسری جانب اس تحقیق پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ انسانی ایمبریو میں کی جانے والی تبدیلیاں نسلی ہوں گے یعنی کہ ایک ایمبریو میں تبدیلی سے آنے والی نسلوں پر بھی اثرانداز ہوا جاسکے گا، اس لئے اس تحقیق کا دائرہ وسیع ہونے سے قبل ہی اسے ختم کیا جانا چاہئے۔
چین : ماہرین کا انسانی ایمبریو کا کامیاب تجر بہ
25
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں