اسلام آباد (نیوز ڈیسک) یونیورسٹی آف ٹیکساس کے ماہرین نے ایبولا وائرس کیخلاف اثر کرنے والی دوا کا بندروں پر کامیاب تجربہ کیا ہے۔وائرس کیخلاف کامیاب تجربے سے امید ہوئی ہے کہ افریقی ممالک کو ایبولا کے عفریت سے نجات دلوانا ممکن ہوسکے گا۔ اس مقصد کیلئے ماہرین نے 6بندروں کو ایبولا وائرس کی انتہائی طاقتور مقدار سے متاثر کیا تھا۔ اس کے بعد ان میں سے تین کو ٹی کے ایم۔ ایبولا۔ میکونا نامی کیمیکل ڈرگ دیا گیا۔ دوا استعمال کرنے والے تینوں ہی بندر جلد صحت یاب ہوگئے جبکہ باقی ماندہ تین بندر کچھ ہی عرصے میں دم توڑ گئے۔ واضح رہے کہ مذکورہ دوا کو ایبولا کے بعض مریضوں میں ٹیسٹ کیا گیا ہے لیکن تاحال ان کے نتائج موصول نہیں ہوسکے ہیں۔ اس سے قبل اسی سے ملتی جلتی ایک اور دوا امریکہ میں موجود ایبولا وائرس کا شکار مریضوں کو دی گئی تھی تاہم ان مریضوں کے صحتیاب ہونے کے حوالے سے کوئی حتمی دعویٰ اس لئے نہیں کیا جاسکا تھا کہ یہ مریض مذکورہ دوا کے علاوہ دیگر ٹریٹمنٹس بھی لے رہے تھے۔ تازہ ترین کامیابی ایبولا کے جس وائرس کیخلاف حاصل کی گئی ہے، وہ وہی ہے جس کا شکار فی الوقت افریقی ممالک ہیں۔ اس دوا کو انجکشن کے ذریعے خون میں شامل کیا جاتا ہے جس سے زکام کی مانند علامات پیدا ہوتی ہیں جن میں سردرد، سردی لگنا اور بخار وغیرہ شامل ہیں۔ فی الوقت ماہرین اس سوچ بچار میں مصروف ہیں کہ ایبولا کی ایک قسم پر اثر کرنے والی یہ دوا کیا اس مہلک مرض کی دیگر اقسام کے خلاف بھی موثر ثابت ہوسکے گی؟ اس بارے میں یونیورسٹی آف ٹیکساس کے پروفیسراور ایبولا کے ماہر تھامس گیزبرٹ کہتے ہیں کہ وائرس میں معمولی سی تبدیلی بھی ادویات کے اثرات کو بدل ڈالتی ہے، ایسے میں اس حوالے سے کوئی بھی دعویٰ کرنا قبل از وقت ہے۔ مذکورہ دوا بھی ایبولا کی ایک دوسری قسم جو کہ قبل ازیں پھیل رہی تھی، کے لئے تیار کی گئی تھی تاہم مذکورہ قسم پر اس کے اثرات مثبت ہونے کی وجہ یہ رہی ہے کہ دونوں کے وائرس کی ساخت بالکل ایک جیسی ہے۔ ماہرین کو امیدہے کہ مستقبل میں اس دوا کی بدولت ایبولا کی مذکورہ قسم سے متاثر ہونے والے مریضوں کی زندگی کو بچایا جاسکے گا لیکن فی الوقت اس بارے میں زیادہ بڑے پیمانے پر شواہد اکھٹا نہیں کئے جاسکیں گے کیونکہ اب یہ وبا دم توڑ رہی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں