کراچی(نیوزڈیسک)جدید طرز زندگی نے ناک ، کان۔ گلے کے امراض میں اضافہ کیا چھوٹے میں فیڈر اور چوسنی کا بے جا استعمال ناک، کان اور گلے کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔آہستہ سے کھانا، پیٹ بھر کر نہ کھانا، پانی تین وقفوں سے پینا اور کھانے پینے میں اعتدال سے کام لینا یہ سب باتیں نہ صرف ناک، کان کو اور گلہ بلکہ دیگر امراض سے بھی بچاتی ہیں۔ یہ بات سرجن ڈاکٹر طارق زاہد خان نے ڈاکٹر عیسٰی لیبارٹری ابوالحسن اصفہانی سینٹر کے زیراہتمام ناک ، کان اور حلق کی بیماریوں سے متعلق موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر چیف گیسٹ راحیل محمود، ڈاکٹر صبیحہ عیسٰی، ڈاکٹر خرم عیسٰی ، ڈاکٹر نہال عیسٰی، سیمی رب ، ڈاکٹر فرحان عیسیٰ ، خالد خان، انور شیخ، شرجیل حسین اور دیگر بھی موجود تھے۔ڈاکٹر طارق زاہد خان نے کہا کہ ہمیں بازاری کولڈرنکس ،چٹ پٹے مصالحہ دار بازاری کھانوں ، ٹھنڈی اور کھلی چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اسلامی ا±صولوں کے مطابق غذا چبا کر کھانا ، آہستہ سے کھانا، پیٹ بھر کر نہ کھانا، پانی تین وقفوں سے پینا اور کھانے پینے میں اعتدال سے کام لینا یہ سب باتیں نہ صرف ناک، کان اور گلہ بلکہ دیگر امراض سے بھی بچاتی ہیں۔ ان امراض میں بچے کا قدر±ک جاتا ہے اور چہرہ بیمار سا لگتا ہے۔ بھوک کم ہوجاتی ہے اور بعض مریضوں کے کان بہنے لگ جاتے ہیں۔ بچے کولٹا کر فیڈر سے دودھ پلانے سے کان میں انفیکشن کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ میٹھے دودھ میں جراثیم خوب پھیلتے ہیں۔ یہ حلق سے ہوتا ہوا کانوں میں چلاجاتا ہے اور انفیکشن کا باعث بنتا ہے۔ سرمیں درد اور طبیعت گری گری سی رہتی ہے ناک میں بہنے والا ریشہ جسم کے مختلف اعضائ میں جاکر امراض پیدا کرتا ہے۔ حلق میں گرنے والا ریشہ اگر نگل لیا جائے تو معدے میں مختلف بیماریاں ہوسکتی ہیں۔ گلا خراب ،گلے کی غدود میں سوزش یا گلے پڑنا، ٹانسلز ،نزلہ ،زکام ، ناک بند ہونا اور بلغم حق میں گرنا نکسیر، خراٹے لینا آواز کا بیٹھ جانا،گردن میں گلیاں اور گلے میں گوشت یا ہڈی کا ٹکڑا، مچھلی کا کانٹا پھنس جانا، ناک اور گلے کی عام بیماریاں ہیں جن کا احتیاطی تدابیر سے بھی علاج کیاجاسکتا ہے۔ گلے میں بلغم گرنے والے افراد ناک یا منہ ماسک یا کپڑے سے ڈھانپ کر رکھنا چاہیے۔ نکسیر کی ایک بڑی وجہ ناک میں باربار انگلی ڈالنا یا ناک کی سوزش ہے۔ ناک وہ حصہ ہے جس سے انسان سانس لیتا ہے اگر ناک کی ہڈی یاغدود بڑھ جائے تو انسانی مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتا ہے ناک ہوا کے درجہ حرارت کو نارمل رکھ کر جسم کے اندر بھیجتی ہے۔ باہر سے اگر ہوا گردو غبار آلودہ ناک کی بجائے منہ کے ذریعے پھیپھڑوں میں جائے گی۔ یہ ان مریضوں میں ملتی ہے جس کے ناک کی ہڈی بڑھی ہوئی ہے یا ان کے ناک کے غدود بڑھتے ہوتے ہیں اور وہ ناک سے سانس نہیں لے سکتے ہیں اور ا±نہیں طرح طرح کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ناک کی ہڈی کا بڑھ جانے کا مرض عام ہے۔ جسم کے مختلف اعضائ میں جاکر مرض پیداکرتا ہے۔ یہی ریشہ جب کانوں میں چلاجائے تو کان بہرے ہوجاتے ہیں اور بند ہوجاتے ہیںیہی ریشہ بعد میں درد کا باعث بن سکتا ہے۔ ڈاکٹر نہال عیسٰی نے کہا کہ ناک میں غدود کسی بھی عمر میں بن سکتی ہے آج کل فضائی آلودگی بہت زیادہ ہے جس سے ناک میں الرجی کا مرض بہت زیادہ ہوگیا ہے۔ ناک میں غدود بننے کا ایک سبب الرجی ہے ایسے مریض کو بہت چھینکیں آتی ہیں اور ناک میں غدود بن جاتے ہیں۔ کان کا سب سے بڑا کام صرف سننا ہی نہیں جسم کے توازن کو بھی برقرار رکھنا ہے جوکان کے پچھلے حصے میں واقع ایک میکنزم سے انجام پاتا ہے۔ بعض مرتبہ کان کے بیرونی حصے میں میل یافنکس جمع ہونے سے سماعت متاثر ہوسکتی ہے۔ ان سب وجوہات سے سماعت متاثر ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر خرم عیسٰی نے کہاکہ ناک، کان اور حلق کی بیماریوں کا 90فیصد تک علاج ادویات یاآپریشن سے ممکن ہے۔بچوں میں جزوی بہرہ پن ناک کے بڑے ہونے غدود انفیکشن یا ناک کی ٹیڑھی ہڈی کی وجہ سے ہوسکتاہے۔ کنپٹی پر چوٹ لگنے سے بھی بچہ بہرہ ہوسکتا ہے۔ تھپڑ یاکان کے بل زور سے گرنے سے بھی یہ بیماری ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر فرحان عیسٰی نے کہا کہ کانوں کا بہنایاریشا آنا یہ تکلیف دہ صورتحال ہے۔ یہ مرض بچوں نوجوانوں اور بوڑھوں میں دیکھنے میں آیا ہے اور خاص طور پر بچے اس کا زیادہ نشانہ بنتے ہیں۔ کان میں ریشہ آنے کی کئی وجوہات ہیں کان کے پردے میں اگر سوراخ ہوجائے تو اسے کسی اسپیشلسٹ ڈاکٹر کو دکھایاجائے تاکہ اس کا جدید طریقہ سے علاج ممکن ہوسکے۔ ٹانسلز کا مرض کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے۔ جس کے ٹانسلز پیپ زدہ ہوجاتے ہیں اس سے باربار بخار ہوتا ہے ، کھانسی ہوتی ہے جس کے تدارک کیلئے اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کرائی جاتی ہیں