رالڈ ڈیل کا والدین کے نام حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت پر ایک جذباتی خط

14  اپریل‬‮  2015

لندن (نیوز ڈیسک ) برطانوی ناول نگار و شاعر رالڈ ڈیل کو اس دنیا سے رخصت ہوئے پچیس برس سے زائد ہوئے تاہم ان کی کتابیں آج بھی بچوں کیلئے بے حد کشش رکھتی ہیں تاہم رالڈ ڈیل کا برطانوی والدین کے نام ایک خط ان دنوں ایک بار پھر مقبول ہورہا ہے۔ دراصل اس خط میں رالڈ ڈیل نے والدین کو نصیحت کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو خسرہ اور دیگر مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں۔ ان دونوں چونکہ خسرہ کی وبا ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے اس لئے اس خط کو دوبارہ مقبول بنایا جارہا ہے تاکہ والدین اسے پڑھیں اور پھر اپنے بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کا ٹیکہ لگوانے سے احتراز نہ برتیں۔ دراصل رالڈ نے اپنی سب سے لاڈلی اور پہلوٹھی کی اولاد اولیویا کو1962میں پھوٹنے والی خسرہ کی وبا کے باعث کھو دیا تھا۔ اس وقت یہ ویکسین ایجاد بھی نہ ہوئی تھی ۔ اس حادثے کے28برس بعد رالڈ نے سینڈویل ہیلتھ اتھارٹی کیلئے والدین کے نام ایک خط تحریر کیا جس میں ان پر زور دیا کہ وہ اس سنہری موقع سے ضرور فائدہ اٹھائیں جو کہ انہیں میئسر نہ آسکا اور اپنے بچوں کو ان مہلک بیماریوں سے بچائیں ۔
رالڈ خط کے آغاز میں اپنی پیاری بیٹی سے اپنے تعلقات کی نوعیت کو بیان کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ کس طرح اسے سکول کی اپنی ساتھی سے خسرہ کی بیماری لگی تھی۔ کچھ دن بعد جب اس کی طبیعت سنبھل رہی تھی اور رالڈ خوش تھے کہ وہ ٹھیک ہورہی ہے تو اس نے کہا کہ مجھے نیند آرہی ہے۔ یہ کہنے کے ایک گھنٹے بعد ہی وہ بیہوش ہوگئی اور بارہ گھنٹے بعد ہمیشہ کی نیند سو گئی۔ اس وقت ڈاکٹرز کے پاس خسرہ کی اس موذی قسم سے بچاؤ کیلئے کوئی ویکسین نہ تھی، مگر اب ہے۔ مگر 24 برس بعد آج بھی اگر کسی بچے کو خسرہ سے متاثر ہونے کے بعد ویسا ہی مہلک ری ایکشن ہوجائے جیسا کہ اولیویا کو ہوا تھا، تو اسے بھی شائد ڈاکٹرز کیلئے بچانا ویسا ہی ناممکن ہو جیسا کہ اولیویاکو بچانا ہو اتھا۔ مگر آج کے والدین خود کو اس المیئے سے بچانے کیلئے بہت کچھ کرسکتے ہیں، وہ اس امر پر زور دے سکتے ہیں کہ ان کا بچہ خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگوا چکا ہو۔1962میں خسرہ کیخلاف کوئی بھی قابل اعتبار ویکسین موجود نہ تھی لیکن آج یہ ہر خاندان کو دستیاب ہے اور آپ کو صرف اتنا کرنا ہے کہ ڈاکٹر کو اس کا حکم دینا ہے کہ وہ یہ لگائے۔ آج تک یہ نہیں قبول کیا گیا کہ خسرہ خطرناک بھی ہوسکتی ہے۔یقین مانیں کہ یہ ہے۔ ہر سال برطانیہ میں دس ہزار بچے خسرہ کی وجہ سے انفکشن کا شکار ہوتے ہیں، ان میں سے اکثریت کو سینے یا کان کا انفکشن ہوتا ہے جن میں سے کم از کم بیس مرجاتے ہیں۔ قوت مدافعت پیدا ہونے سے آپ کا بچہ کس خطرہ سے محفوظ ہوگا؟
تین لاکھ کی آبادی کے حامل ملک میں اڑھائی سو برس میں صرف ایک بچہ خسرہ کے خطرناک ترین اثرات کا شکار ہوگا۔ میرے خیال میں اگر آپ خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگواتے ہیں تو ایسے میں آپ کے بچے کو چاکلیٹ بار کے حلق میں پھنس جانے سے تو موت کاخطرہ زیادہ ہوگا بنسبت خسرہ سے شدید بیمار ہونے کے۔ دنیا کی کون سی چیز آپ کو پریشان کررہی ہے؟ یہ سچ مچ میں تقریباً ایک جرم ہے کہ بچے کو بنا ٹیکوں کے رہنے دیا جائے۔
رالڈ یہ خط لکھنے کے دو برس بعد ہی اپنی پیاری اولیویا کے پاس چلے گئے تھے مگر ان کا یہ خط آج بھی والدین کو اس درد سے روشناس کرواتا ہے جو ایک باپ کی حیثیت سے انہیں بیٹی کو کھونے پراٹھانا پڑا۔ اس درد کو محسوس کرنے والے فرد کیلئے تقریباً یہ ناممکن ہوگا کہ وہ اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے سے محروم رکھے۔



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…