اسلام آباد (نیو ز ڈیسک ) تنہائی گھر کے بزرگوں کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ہے جہاں ہالینڈ میں بوڑھوں کےساتھ وقت گزارنے کی پرنوجوانوں کوبلامعاوضہ رہائش کی فراہمی دی جا رہی ہے۔ اولاد اپنی زندگی میں مصروف ہوگئی ہے،جودو گھڑی اپنے والدین کے ساتھ بیٹھنے کی بھی روادار نہیں رہی۔ مغربی معاشرے میں اس حوالے سے صورت حال زیادہ خراب ہے جہاں اولاد بوڑھے والدین کو اولڈ ہومز کے سپرد کرکے تمام ذمہ داریوں سے بری ہوجاتی ہے۔
اولڈ ہومز کے بوڑھے مکین ایک دوسرے کو اپنے دُکھ درد، اپنی داستان حیات سُنا کر وقت گزارنے پرمجبور ہوتے ہیں۔ مگر آخر کب تک؟ اولڈ ہوم کی مختصر سی دنیا کے باسیوں کے پاس کرنے کے لیے، بالآخر کوئی نئی بات نہیں رہتی۔ وہ ٹھنڈی سانسیں بھرتے اور ماضی کو یاد کرتے ہوئے آخری گھڑی کی آمد کے منتظر رہتے ہیں۔ ہالینڈ کے ایک اولڈ ہوم کی انتظامیہ نے بوڑھے افرادکی تنہائی دورکرنے کا ایک منفرد طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ دفنتر شہر میں واقع اولڈ ہوم کی عمارت میں کالج اور یونی ورسٹی کے طالب علموں کو رہائش مفت فراہم کی جارہی ہے۔ بلامعاوضہ رہائش کے عوض طالب علموں سے صرف یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ مہینے میں کم از کم 30 گھنٹے، یعنی اوسطاً ایک گھنٹہ یومیہ عمارت کے بوڑھے مکینوں کے ساتھ گزاریں گے۔ اولڈ ہوم کے منتظمین کے مطابق نوجوان طالب علم اپنے بوڑھے پڑوسیوں کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ وہ ان کے ساتھ بیٹھ کر ٹیلی ویژن دیکھتے ہیں۔ ان کی سال گرہ مناتے ہیں، گپ شپ کرتے ہیں، گیم کھیلتے ہیں، انھیں خریداری کے لیے لے جاتے ہیں اور بیماری میں ان کی دیکھ بھال بھی کرتے ہیں۔ اولڈ کرایہ کے کئی بوڑھے مکین نوجوانوں کی وجہ سے ہوم کمپیوٹر اور انٹرنیٹ چلانا بھی سیکھ گئے ہیں۔