اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئی فونز، ٹیبلٹس وغیرہ کی ایل ای ڈی سکرینز سے آنکھوں کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان کے بارے میں تو اکثر ہی خبریں سننے کو ملتی ہیں تاہم اب ایک ہسپانوی ماہر ڈاکٹر سانچز انکشاف کیا ہے کہ کس طرح ان گیجٹس کا مسلسل استعمال، اندھے پن کا خطرہ بڑھا رہا ہے۔واضح رہے کہ جدید دور کی ان ایل ای ڈی ڈیوائسز میں موجود نیلی روشنی کی بڑی مقدار نیند کی کمی، کینسر، سردرد سمیت متعدد صحت کے عارضوں کا باعث بھی ہوتی ہے۔ اب ڈاکٹر سانچیز نے اپنی تحقیق میں ثابت کیا ہے کہ آنکھ کی پشت پر موجود ریٹینا جو کہ اصل میں روشنی کو محسوس کرتا ہے، اس نیلی روشنی سے متاثر ہورہا ہے۔ اگر ریٹینا کو پہنچنے والا نقصان زیادہ شدید ہو تو اس سے ریٹینا کے بعض حصوں کے خلیئے ہمیشہ کیلئے ختم ہوسکتے ہیں، ایسی صورت میں کسی بھی چیز کو دیکھنے پر اس کے مرکز کا حصہ غائب اور اس کی جگہ پر سیاہ دھبے دکھائی دیں گے۔ ڈاکٹر سانچیز کہتی ہیں کہ تیز روشنی انسانی آنکھ کیلئے نقصان دہ ہے لیکن 2007میں سامنے آنے والی ان ایل ای ڈی لائٹس کی حامل ڈیوائسز سے پہلے انسانی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ انسان کو اتنے طویل دورانئیے کے لئے مسلسل اتنی تیز روشنیوں کو دیکھنا پڑے۔ اس سے قبل کی ٹیکنالوجی سے بنی چیزوں کے مقابلے میں ایل ای ڈی کی حامل چیزوں سے پانچ گنا زیادہ روشنی خارج ہوتی ہے۔
اب ایک اوسط فرد دن میں آٹھ سے نو گھنٹے کے بیچ ان ایل ای ڈی لائیٹس کی حامل ڈیوائسز کے سامنے اپنا وقت گزارتا ہے۔ ااس صورتحال سے بچنے کیلئے ڈاکٹر سانچیز خاص سکرینز کے استعمال کا مشورہ دیتی ہیں۔ یہ سکرینز ماہر امراض چشم کے پاس سے مل جاتی ہیں اور یہ نیلی روشنی کو بلاک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جس سے آنکھوں کو پہنچنے والے نقصان کی شرح کم ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر سانچیز نے اس سلسلے میں یونیورسٹی آف میڈرڈ میں تجربے کئے ہیں اور دیگر ماہرین امراض چشم نے ڈاکٹر سانچیز کی تحقیق کو قبول کرتے ہوئے اس کا دائرہ کار وسیع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امر پہلے سے معلوم شدہ ہے کہ نیلی روشنی کی زیادہ مقدار ریٹینا کے سیلز کو نقصان پہنچاتی ہے ایسے میں یہ عین ممکن ہے کہ طویل عرصے تک نیلی روشنی میں رہنے سے آنکھوں کے سیلز کے خاتمے کا عمل شروع ہوجائے۔
آئی فون کے مسلسل استعمال سے بینائی بھی جا سکتی ہے
8
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں