پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

اینٹی بائیوٹیکس کے خلاف مزاحمت

datetime 8  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )حکومت کی ایک دستاویز کے مطابق اگر بلڈ انفیکشن کی کوئی ایسی وبا پھیل گئی جس پر اینٹی بائیوٹکس اثر نہیں کرتیں تو اس سے تقریباً 80 ہزار افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔نیشنل رسک رجسٹر آف سول ایمرجینسیز کا کہنا ہے کہ اس طرح کی بیماری سے دو لاکھ افراد بیمار پڑ سکتے ہیں اور شاید ہر پانچ متاثرہ افراد میں سے دو مر بھی جائیں۔دستاویز کے مطابق زیادہ تعداد میں ہلاکتیں دوسری قسم کی انفیکشنز سے بھی ہو سکتی ہیں۔اس نے خبردار کیا ہے کہ انفیکشن کا خطرہ جدید ادویات کو غیر محفوظ بنا سکتا ہے۔کیبنیٹ آفس کی دستاویز کا کہنا ہے کہ انفیکشنز کی تعداد جراثیم کش ادویات کے خلاف جراثیم کی مزاحمت میں پیچیدگی کی وجہ سے اگلے 20 برسوں میں تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔موثر اینٹی بائیوٹکس کے بغیر چھوٹے موٹے آپریشن بھی بےحد خطرناک ہو جائیں گے جس کی وجہ سے بیماری طوالت پکڑے گی اور آخر کار قبل از وقت موت ہو گی۔اس کا کہنا ہے کہ اعضا کی پیوند کاری، آنتوں کی سرجری اور کچھ سرطانوں کا علاج بھی غیر محفوظ ہو جائے گا۔ٹک ٹک کرتا بم موثر انٹی بائیوٹکس کے بغیر چھوٹی موٹی سرجری اور عام آپریشن بھی ہائی رسک ہو جائیں گے جس کی وجہ سے بیماری طوالت پکڑے گی اور آخر کار قبل از وقت موت ہو جائے گی۔گذشتہ ماہ چھپنے والی اس دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اگر کوئی بڑی بیماری پھیلی ہے، تو ہمیں خدشہ ہے کہ کم و بیش دو لاکھ افراد خون میں بیکٹیریا کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں جس کا علاج موجودہ ادویات کے ساتھ نہیں کیا جاتا اور اس سے تقریباً 80 ہزار افراد ہلاک بھی ہو سکتے ہیں۔اس کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس مسئلے کے حل کے لیے کام کر رہی ہے۔اس سے قبل وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون خبردار کر چکے ہیں کہ اگر اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت کے خطرے کو نہ روکا گیا تو دنیا طب کے سیاہ دور میں واپس چلی جائے گی۔ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم اب اس معاملے میں کچھ نہیں کرتے تو ہمیں ایسے حالات کا سامنا ہو سکتا ہے جس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے۔ ہم ایک ایسے دور میں واپس جا سکتے ہیں جہاں اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت اتنی بڑھ سکتی ہے کہ لوگ قابل علاج انفیکشن اور زخموں کی وجہ سے بھی مر سکتے ہیں۔‘ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے بتایا تھا کہ انھوں ایک جائزے کی منظوری بھی دی ہے جس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ گذشتہ چند برسوں میں متعارف کرائی جانے والی جراثیم کش ادویات کی تعداد اس قدر کم کیوں رہی ہے۔انگلینڈ کی چیف میڈیکل آفیسر ڈیم سیلی ڈیویز اس مسئلے کو ایک ٹک ٹک کرتا ہوا ٹائم بم کہہ رہی ہیں۔برطانیہ میں اینٹی بائیوٹکس کا استعمال بڑھ رہا ہے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسیلنس نے حال ہی میں ڈاکٹروں سے کہا تھا کہ وہ اپنے ان ساتھی ڈاکٹروں سے سوال کریں جو ضرورت سے زیادہ اینٹی بائیوٹکس تجویز کرتے ہیں۔



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…