کوئٹہ( نیوزڈ یسک )بلوچستان کے دیہی علاقوں کے عوام آج بھی صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ صوبے میں دوران زچگی خواتین کی سب سے زیادہ شرح اموات محکمہ صحت کی کارکردگی پربدنماداغ بن گئی ہیں۔ بلوچستان کے 32 اضلاع میں تیرہ سو سے زائد طبی مراکزعوام کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلیے قائم ہیں۔ان میں اکیس ہزارسے زائد اہلکار خدمات انجام دیتے ہیں۔مگر صوبے کے دیہی علاقوں میں عوام آج بھی صحت کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔یہی وجہ ہے ایک لاکھ میں سے 785 خواتین زچگی کے دوران مناسب سہولتیں نہ ملنے کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ بلوچستان میں حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح صرف 16.4 فیصد ہے۔ صوبہ کی 227یونین کونسلوں میں ویکسینیٹرز موجود نہیں ہیں۔ اس لئے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام صوبہ کے 39 فیصد علاقے میں اپنی خدمات نہیں دے رہا ہے۔ اگر ہم دیکھیں تو بلوچستان میں ایک لاکھ خواتین زچگی کے عمل سے گزرتی ہیں تو 785مائیں فوت ہوجاتی ہیں۔پاکستان ہموگرافک سروے ہمیں بتایا کہ نوازئید بچوں میں ایک ہزار میں سے 63فوت ہوجاتے ہیں دیہی علاقوں میں صحت مراکزمیں علاج معالجے کی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے عوام کا سارا بوجھ کوئٹہ کے پانچ بڑے اسپتالوں پر پڑتا ہے۔ لیکن ان میں بھی جدید سہولیات میسر نہیں ، کوئٹہ کے دوبڑے اسپتالوں میں ایم آر آئی ،سی ٹی اسکین اور امراض قلب کی مشینیں کافی عرصے خراب پڑی تھیں۔تاہم ان میں سے کچھ مشینیں درست کرالی گئی ہیں۔محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ 150کے لگ بھگ ماہر ڈاکٹر وں کو کوئٹہ سے اندرون صوبے تبدیل کیا ہے۔جبکہ ہسپتال کو جدید آلات بھی مہیا کئے جارہے ہیں