پرآرائش کمروں سے بھی آ پ کی نیندپر گر گہرا اثر پڑتاہے

6  اپریل‬‮  2015

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ماضی میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ نیند کی کمی صرف ان کا مسئلہ ہے جن کی تجوریاں خزانوں سے لبا لب ہیں۔ خالی جیب والے پرسکون نیند سوتے ہیں تاہم اب نیند کی کمی کا شکار افراد میں طبقاتی تفریق بالکل ختم ہوچکی ہے۔ اس کی دیگر وجوہات کے علاوہ بڑی وجہ آپ کے سونے کے کمرے کی سیٹنگ اور کمرے کا پینٹ وغیرہ بھی ہوسکتا ہے۔ سرخ دیواریں، تیز سفید روشنی کے حامل بلب اور چمکیلے بلب بھی آپ کی نیند کی کمی ایک وجہ ہوسکتے ہیں۔ اس حوالے سے لندن کی ایک فرنیچر تیار کرنے والی ایک کمپنی نے تصویری ہدایات کے ذریعے ان امور کی جانب توجہ دلوائی ہے جن پر عمل درآمد سے یا جن تبدیلیوں کے ذریعے آپ اپنی نیند کے معمولات کو بہتر بناسکتے ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین کا اولین مشورہ کمرے کی ترتیب میں توازن اور تناسب کی جانب توجہ دینا ہے۔ مثال کے طور پر کمرے میں دونوں میزوں پر ایک جیسے پھول رکھیں، ڈریسنگ ٹیبل کی سیٹنگ میں بھی توازن دکھائی دینا چاہئے۔ آپ کو اپنے پالتو جانوروں سے بے حد پیار ہوگالیکن انہیں اپنے سونے کے کمرے سے باہر رکھیں، کمرے کی کھڑکیوں پر بھاری پردے ڈالیں اوررات سونے سے قبل اس جانب خاص توجہ دیں کہ کمرہ سمٹا ہوا ہو۔ سونے سے تین گھنٹا پہلے کمرے کی بتیاں گل کردیں اور موبائل وغیرہ کا استعمال صرف ضروری حد تک محدود کردیں۔ اگر آپ رات ایک بجے سونا چاہتی ہیں تو کم از کم بھی بارہ بجے بستر پر آجائیں تاکہ آپ سونے کیلئے خود کو تیار کرسکیں۔مذکورہ تجاویز برطانیہ میں منعقدہ ایک سروے کی روشنی میں سامنے آئی ہیں
جس میں91فیصد برطانوی عوام کا کہنا تھا کہ ان کے سونے کے کمرے کا ماحول ان کی نیند پر اثرانداز ہوتا ہے۔اسی لئے بہتر یہی ہے کہ اس معاملے پر سنجیدگی سے توجہ دی جائے تاکہ نیند کے معیار کو بہتر کیا جاسکے۔اس سلسلے میں مجوزہ طریقوں میں چھت پر ایک پنکھے کی تنصیب بھی شامل ہے۔ پیڈسٹل فین سے ہوا کا یکساں تناسب میں کمرے میں پھیلنا ممکن نہیں ہوتا ہے۔ سونے کیلئے بہترین درجہ حرارت18ڈگری سینٹی گریڈ سے21 ڈگری سینٹی گریڈ کے بیچ ہوتا ہے۔ کمرے کی کھڑکی کو معمولی سا کھول دیں تاکہ تازہ ہوا کا گزر ہوسکے۔ کھڑکی پر موٹے پردے ڈالیں اور بلائنڈز کا اضافہ کریں۔ کمرے میں قالین اور کشنز کا اضافہ کریں تاکہ چلنے پھرنے سے پیدا ہونے والی آوازوں کو کم کیا جاسکے۔ کوشش کریں کہ آپ کے کمرے میں ہر چیز کی جوڑی ہو تاکہ کمرے میں توازن پیدا کیا جاسکے۔ کمرے میں پودے، فن پارے اور آرائشی اشیاءکیلئے قدرتی چیزوں کا اضافہ کریں۔ کمرے میں فالتو سامان کو کم کریں اور اس کیلئے کیبنٹس، الماری اور بکس وغیرہ خریدیں تاکہ سامان کو سمیٹا جاسکے۔ ٹی وی کو کمرے سے نکال دیں، اس کی جگہ آنکھوں کو سکون پہنچانے والی کوئی پینٹنگ لگائیں۔یاد رکھیں کہ انسان اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ سونے میں گزارتا ہے، اس لئے یہ حصہ بھی اسی قدر اہمیت کا حامل ہوتا ہے، جس قدر کے دن کے اوقات میں جاگنے کا۔ آرام کے یہ اوقات ہم کو زندگی کے باقی دو تہائی وقت کیلئے تیار کرتے ہیں، اس لئے ان کو اسی قدر اہمیت دینی چاہئے جس قدر کہ دیگر امور کو دی جاتی ہے۔اگر ممکن ہو تو اپنے گھر کی روشنی میں سفید کی جگہ پیلے بلبوں کا استعمال کریں کیونکہ دن کا بیشتر حصہ سفید مصنوعی روشنی میں گزرتا ہے۔ یہ روشنی صرف بلب ہی نہیں بلکہ ٹیبلیٹس، کمپیوٹرز اور موبائلز سے بھی نکلتی ہے جبکہ پیلی روشنی قدرتی روشی یعنی کہ سورج کی روشنی کی مانند ہوتی ہے جو کہ انسانی افعال کی درستگی کیلئے بھی بہت اہم ہوتی ہے۔



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…