جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

سترفیصد مالکان ملازمین کے ذہنی اور جذباتی مسائل کوقابل توجہ نہیں سمجھتے

datetime 3  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیو ز ڈیسک) ذہنی دباو¿، ڈپریشن اور انزائٹی کام کے معیار کو متاثر کرتے ہیں تاہم ہر دس میں سے سات مالکان سمجھتے ہیں کہ یہ ایسے مسائل ہرگز نہیں جن سے چھٹکارے کیلئے دفتر سے چھٹی لی جائے۔ اے ایکس اے پی پی پی ہیلتھ کیئر کی جانب سے منعقد کردہ ایک سروے کے مطابق ایک چوتھائی ملازمین سال میں کم از کم ایک بار ذہنی طور پر بیمار اور کام سے چھٹی چاہتے ہیں تاہم ان کے مالکان کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ بیماریاں چھٹی لینے کا سگنل ہرگز نہیں ہے۔ سروے میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ ذہنی بیماریوں کے حوالے اس قدر مفروضے موجود ہیں کہ ملازمین خود بھی کوشش کرتے ہیں کہ وہ اگر ایسی کسی وجہ سے چھٹی لینا چاہتے ہیں تو بھی وہ اصل وجہ کو چھپا جائیں۔ اس کی تازہ ترین مثال جرمن طیارے کا حادثہ ہے جس کے اسسٹنٹ پائلٹ کے ذہنی طور پر بیمار ہونے کے بارے میں ایئرلائن سمیت کوئی شخص بھی واقف نہ تھااور وہ ٹریٹمنٹ کرواتا رہا۔ مذکورہ سروے میں 69فیصد کا کہنا تھا کہ اگر وہ اپنی ذہنی تکلیف کا باس سے ذکر کریں تو بھی باس اسے ٹھوس وجہ نہیں سمجھیں گے۔ تقریباً پچاس فیصد کی رائے میں ان کے مالکان ایسے مسائل کو سنجیدگی سے لینے کے قائل نہیں اور سات فیصد کو یہ ڈر تھا کہ اگر وہ اپنے ذہنی مسائل کا ذکر کریں گے تو ان کے مالکان کا ردعمل ٹھیک نہ ہوگا۔ سروے میں شامل40فیصد ملازمین نے اعتراف کیا کہ اگر انہیں ایسی کوئی پریشانی لاحق ہوئی تو وہ اس کا ایمانداری سے ذکر کریں گے تاہم یہ وہ ملازمین تھے جنہیں کبھی بھی ذہنی دباو¿ کی ایسی کیفیت کا سامنا نہیں ہوا جس میں انہیں کام سے چھٹی لینے کی ضرورت محسوس ہو۔ اس سروے کے حوالے سے مذکورہ ادارے میں کلینیکل سائیکالوجی کے ڈائریکٹر مارک ون وڈ کا کہنا تھا کہ تھا کہ یہ مسئلہ مالکان کی جانب سے نہ سمجھنے کا نہیں ہے بلکہ یہ معلومات کی کمی ہے جس کی وجہ سے ذہنی صحت کو مالکان زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہیں۔

مزید پڑھئے:پہلا شوٹ کراتے ہوئے نروس تھی، کینڈس باﺅچر

انہوں نے کہا اس صورتحال کو بدلنے کیلئے سب سے پہلے تو کمپنی کی سینیئر انتظامیہ میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ کام کے دوران ذہنی صحت کے حوالے سے جڑے مسائل کو حل کرنے کیلئے ملازمین کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ اسی صورت میں کام کے معیار کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے کیونکہ عام طور پر دیکھنے کو ملتا ہے کہ جب ملازمین ذہنی طور پر دباو¿ کا شکار ہوجاتے ہیں تو ان کے کام کی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں جبکہ ذہنی طور پر پرسکون ہونے کی صورت میں وہ کمپنی کیلئے پیداواری صلاحیت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ ذہنی دباو¿ کی کیفیت ان کی جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتی ہے اور اس کے علاوہ کام کرنے کی جگہ پر ان کے دیگر افراد سے تعلقات کا بھی ان کی ذہنی صحت سے بے حد گہرا تعلق ہوتا ہے۔ یہی دباو¿ ان کو چڑ چڑا اور بدمزاج بناتا ہے جس سے وہ اپنے ساتھیوں سے بھی دور ہوسکتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ آفس میں اپنے لئے حمایت کھو دیں۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…