بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سترفیصد مالکان ملازمین کے ذہنی اور جذباتی مسائل کوقابل توجہ نہیں سمجھتے

datetime 3  اپریل‬‮  2015 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیو ز ڈیسک) ذہنی دباو¿، ڈپریشن اور انزائٹی کام کے معیار کو متاثر کرتے ہیں تاہم ہر دس میں سے سات مالکان سمجھتے ہیں کہ یہ ایسے مسائل ہرگز نہیں جن سے چھٹکارے کیلئے دفتر سے چھٹی لی جائے۔ اے ایکس اے پی پی پی ہیلتھ کیئر کی جانب سے منعقد کردہ ایک سروے کے مطابق ایک چوتھائی ملازمین سال میں کم از کم ایک بار ذہنی طور پر بیمار اور کام سے چھٹی چاہتے ہیں تاہم ان کے مالکان کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ بیماریاں چھٹی لینے کا سگنل ہرگز نہیں ہے۔ سروے میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ ذہنی بیماریوں کے حوالے اس قدر مفروضے موجود ہیں کہ ملازمین خود بھی کوشش کرتے ہیں کہ وہ اگر ایسی کسی وجہ سے چھٹی لینا چاہتے ہیں تو بھی وہ اصل وجہ کو چھپا جائیں۔ اس کی تازہ ترین مثال جرمن طیارے کا حادثہ ہے جس کے اسسٹنٹ پائلٹ کے ذہنی طور پر بیمار ہونے کے بارے میں ایئرلائن سمیت کوئی شخص بھی واقف نہ تھااور وہ ٹریٹمنٹ کرواتا رہا۔ مذکورہ سروے میں 69فیصد کا کہنا تھا کہ اگر وہ اپنی ذہنی تکلیف کا باس سے ذکر کریں تو بھی باس اسے ٹھوس وجہ نہیں سمجھیں گے۔ تقریباً پچاس فیصد کی رائے میں ان کے مالکان ایسے مسائل کو سنجیدگی سے لینے کے قائل نہیں اور سات فیصد کو یہ ڈر تھا کہ اگر وہ اپنے ذہنی مسائل کا ذکر کریں گے تو ان کے مالکان کا ردعمل ٹھیک نہ ہوگا۔ سروے میں شامل40فیصد ملازمین نے اعتراف کیا کہ اگر انہیں ایسی کوئی پریشانی لاحق ہوئی تو وہ اس کا ایمانداری سے ذکر کریں گے تاہم یہ وہ ملازمین تھے جنہیں کبھی بھی ذہنی دباو¿ کی ایسی کیفیت کا سامنا نہیں ہوا جس میں انہیں کام سے چھٹی لینے کی ضرورت محسوس ہو۔ اس سروے کے حوالے سے مذکورہ ادارے میں کلینیکل سائیکالوجی کے ڈائریکٹر مارک ون وڈ کا کہنا تھا کہ تھا کہ یہ مسئلہ مالکان کی جانب سے نہ سمجھنے کا نہیں ہے بلکہ یہ معلومات کی کمی ہے جس کی وجہ سے ذہنی صحت کو مالکان زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہیں۔

مزید پڑھئے:پہلا شوٹ کراتے ہوئے نروس تھی، کینڈس باﺅچر

انہوں نے کہا اس صورتحال کو بدلنے کیلئے سب سے پہلے تو کمپنی کی سینیئر انتظامیہ میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ کام کے دوران ذہنی صحت کے حوالے سے جڑے مسائل کو حل کرنے کیلئے ملازمین کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ اسی صورت میں کام کے معیار کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے کیونکہ عام طور پر دیکھنے کو ملتا ہے کہ جب ملازمین ذہنی طور پر دباو¿ کا شکار ہوجاتے ہیں تو ان کے کام کی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں جبکہ ذہنی طور پر پرسکون ہونے کی صورت میں وہ کمپنی کیلئے پیداواری صلاحیت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ ذہنی دباو¿ کی کیفیت ان کی جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتی ہے اور اس کے علاوہ کام کرنے کی جگہ پر ان کے دیگر افراد سے تعلقات کا بھی ان کی ذہنی صحت سے بے حد گہرا تعلق ہوتا ہے۔ یہی دباو¿ ان کو چڑ چڑا اور بدمزاج بناتا ہے جس سے وہ اپنے ساتھیوں سے بھی دور ہوسکتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ آفس میں اپنے لئے حمایت کھو دیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…