پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

سترفیصد مالکان ملازمین کے ذہنی اور جذباتی مسائل کوقابل توجہ نہیں سمجھتے

datetime 3  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیو ز ڈیسک) ذہنی دباو¿، ڈپریشن اور انزائٹی کام کے معیار کو متاثر کرتے ہیں تاہم ہر دس میں سے سات مالکان سمجھتے ہیں کہ یہ ایسے مسائل ہرگز نہیں جن سے چھٹکارے کیلئے دفتر سے چھٹی لی جائے۔ اے ایکس اے پی پی پی ہیلتھ کیئر کی جانب سے منعقد کردہ ایک سروے کے مطابق ایک چوتھائی ملازمین سال میں کم از کم ایک بار ذہنی طور پر بیمار اور کام سے چھٹی چاہتے ہیں تاہم ان کے مالکان کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ بیماریاں چھٹی لینے کا سگنل ہرگز نہیں ہے۔ سروے میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ ذہنی بیماریوں کے حوالے اس قدر مفروضے موجود ہیں کہ ملازمین خود بھی کوشش کرتے ہیں کہ وہ اگر ایسی کسی وجہ سے چھٹی لینا چاہتے ہیں تو بھی وہ اصل وجہ کو چھپا جائیں۔ اس کی تازہ ترین مثال جرمن طیارے کا حادثہ ہے جس کے اسسٹنٹ پائلٹ کے ذہنی طور پر بیمار ہونے کے بارے میں ایئرلائن سمیت کوئی شخص بھی واقف نہ تھااور وہ ٹریٹمنٹ کرواتا رہا۔ مذکورہ سروے میں 69فیصد کا کہنا تھا کہ اگر وہ اپنی ذہنی تکلیف کا باس سے ذکر کریں تو بھی باس اسے ٹھوس وجہ نہیں سمجھیں گے۔ تقریباً پچاس فیصد کی رائے میں ان کے مالکان ایسے مسائل کو سنجیدگی سے لینے کے قائل نہیں اور سات فیصد کو یہ ڈر تھا کہ اگر وہ اپنے ذہنی مسائل کا ذکر کریں گے تو ان کے مالکان کا ردعمل ٹھیک نہ ہوگا۔ سروے میں شامل40فیصد ملازمین نے اعتراف کیا کہ اگر انہیں ایسی کوئی پریشانی لاحق ہوئی تو وہ اس کا ایمانداری سے ذکر کریں گے تاہم یہ وہ ملازمین تھے جنہیں کبھی بھی ذہنی دباو¿ کی ایسی کیفیت کا سامنا نہیں ہوا جس میں انہیں کام سے چھٹی لینے کی ضرورت محسوس ہو۔ اس سروے کے حوالے سے مذکورہ ادارے میں کلینیکل سائیکالوجی کے ڈائریکٹر مارک ون وڈ کا کہنا تھا کہ تھا کہ یہ مسئلہ مالکان کی جانب سے نہ سمجھنے کا نہیں ہے بلکہ یہ معلومات کی کمی ہے جس کی وجہ سے ذہنی صحت کو مالکان زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہیں۔

مزید پڑھئے:پہلا شوٹ کراتے ہوئے نروس تھی، کینڈس باﺅچر

انہوں نے کہا اس صورتحال کو بدلنے کیلئے سب سے پہلے تو کمپنی کی سینیئر انتظامیہ میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ کام کے دوران ذہنی صحت کے حوالے سے جڑے مسائل کو حل کرنے کیلئے ملازمین کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ اسی صورت میں کام کے معیار کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے کیونکہ عام طور پر دیکھنے کو ملتا ہے کہ جب ملازمین ذہنی طور پر دباو¿ کا شکار ہوجاتے ہیں تو ان کے کام کی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں جبکہ ذہنی طور پر پرسکون ہونے کی صورت میں وہ کمپنی کیلئے پیداواری صلاحیت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ ذہنی دباو¿ کی کیفیت ان کی جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتی ہے اور اس کے علاوہ کام کرنے کی جگہ پر ان کے دیگر افراد سے تعلقات کا بھی ان کی ذہنی صحت سے بے حد گہرا تعلق ہوتا ہے۔ یہی دباو¿ ان کو چڑ چڑا اور بدمزاج بناتا ہے جس سے وہ اپنے ساتھیوں سے بھی دور ہوسکتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ آفس میں اپنے لئے حمایت کھو دیں۔



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…