جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

انفلوئنزا وائرس ایچ ون اے ون کی علامات اور اسباب

datetime 12  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آ باد (نیوز ڈیسک)1918 میں پہلی بار سوائن فلو کی وجہ سے لاکھوں انسان اپنی زندگیوں سے محروم ہو گئے تھے۔ اس کا سبب عام طور پر انفلوئنزا وائرس کی ایک قسم H1A1 ہے۔ان دنوں سوائن فلو بھارت میں وبائی شکل اختیار کرچکا ہے۔ پاکستان میں بھی اس کے ممکنہ پھیلاﺅکو روکنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ یہ وائرس جانوروں سے انسان میں منتقل ہو کر اس کے دفاعی نظام کو کم زور کر دیتا ہے، جس سے زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔سوائن فلو کسی بھی عمر کے فرد کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، لیکن حاملہ عورت، کم عمر بچے، فربہ افراد اور سانس یا دل کی بیماری میں مبتلا مریضوں میں اس کے پھیلنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ سوائن فلو کے وائرس سے متاثرہ فرد کے چھینکنے اور کھانسنے سے کسیصحت مند انسان کو یہ وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔ خصوصاً کم زور قوت مدافعت رکھنے والے افراد اور بچے اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ یہ بیماری خنزیروں سے پھیلی ہے اور ان کی دیکھ بھال کرنے والے انسانوں کے ذریعے نارمل انسان تک پہنچی ہے۔ 1918 میں اس کے سبب اموات کے بعد طبی ریسرچرز نے وائرس سے متعلق معلومات حاصل کرنے اور اس کا علاج ڈھونڈنے کی کوششیں شروع کیں، اور اِسے انفلوئنزا وائرس کی ایک بیماری کے طور پر شناخت کیا۔اس خطرناک فلو کی علامات عام طور پر انسانوں کو لاحق ہونے والے فلو جیسی ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر مریض کسی مستند معالج سے رجوع کرنے کے بجائے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں یا عام ادویہ استعمال کر کے فلو سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سوائن فلو میں مبتلا فرد کو بخار، کھانسی، گلے میں خراش، ناک بہنے کے علاوہ جسم میں درد، تھکاوٹ، سردی لگنے، قے اور چھینکنے کی شکایت ہوتی ہے۔ سوائن فلو کے شدید ہونے جانے پر جلد کا رنگ نیلا یا سرمئی ہو سکتا ہے۔ سوائن فلو کی پیچیدگیوں کے باعث نظام تنفس ناکارہ، نمونیا، تیز بخار اور ڈی ہائیڈریشن کا مسئلہ پیش آتا ہے۔سوائن فلو کی تشخیص کے لیے مریض کے گلے اور ناک کی رطوبتوں کا لیبارٹری ٹیسٹ کروایا جاتا ہے۔ ایک ٹیسٹ میں انفلوئنزا وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی جاتی ہے جب کہ دوسرے میں اس کی قسم H1N1 کا یقین کیا جاتا ہے۔ اس وائرس کی بروقت تشخیص ہو جائے تو فوری علاج پر توجہ دی جاتی ہے، جس سے نہ صرف مریض صحت یاب ہو جاتا ہے بلکہ فلو کے دوسروں تک منتقل ہونے کو بھی روکا جاسکتا ہے۔ فلو سے نجات دلانے کے لیے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق مریض کو دافع وائرس ادویہ دی جاتی ہیں۔اس وائرس کے مریض چند باتوں کا خیال رکھ کر مرض کی شدت بھی کم کرسکتے ہیں۔ ایسے مریض کو ورزش اور گہرے سانس لینا چاہیے۔ ذہنی پریشانی سے بچنے کی ضرورت ہوتی ہے، کیوں کہ ذہنی تناﺅ اور کسی قسم کی پریشانی جسم میں موجود قوت مدافعت کو کم کرتی ہیں جس کا اس وائرس سے لڑنے کے لیے توانا ہونا ضروری ہے۔ معالج ایسے مریض کو میٹھے کا استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیتا ہے، کیوں کہ اس سے خون کے سفید خلیوں کا کام متاثر ہوتا ہے۔ یہ خلیے کسی بھی بیماری کے خلاف لڑنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سوائن فلو کی شدت میں مریض کو زیادہ نیند لینی چاہیے۔ یہ عمل دماغ میں ایسا مادہ پیدا کرتا ہے، جو قوت مدافعت بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ وٹامنز کا استعمال اور زیادہ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے۔ دھوپ سے جسم کو وٹامن ڈی حاصل ہوتا ہے اور یہ بھی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔اس بیماری کی روک تھام کے لیے اقدامات جراثیم کش اسپرے بھی شامل ہے۔ اگر کسی جانور کو یہ بیماری لگ جائے تو اسے صحت مند جانوروں سے فوراً الگ کر دینا چاہیے۔ اسی طرح جانوروں سے انسانوں تک اس وائرس کا پھیلاﺅ روکنے کے لیے مویشیوں کی دیکھ بھال پر مامور افراد کو حفاظتی ماسک اور دستانے استعمال کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ متاثرہ انسان کو مکمل طور پر صحت یاب ہونے تک نارمل انسانوں سے علیحدہ رکھا جاتا ہے۔ اسے کھانسی اور چھینکتے وقت منہ پر رومال رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔بھارت میں اس وائرس سے گذشتہ برس 214 ہلاکتیں ہوئی تھیں، لیکن رواں سال کے ابتدائی دو ماہ میں یہ بارہ سو افراد کی زندگیاں چاٹ چکا ہے۔ بھارت میں سوائن فلو کے وبائی صورت اختیار کرنے کے بعد پاکستان میں وائرس کے ممکنہ پھیلاﺅ اوصحت عامہ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومت اور محکمہ صحت نے تمام سرکاری اسپتالوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی ہے۔ یہ وائرس ہندوستان میں سفر اور وہاں قیام کے دوران کسی فرد کو منتقل ہو سکتا ہے۔ سندھ میں فلو کے مریضوں کے انفلوائینزا کے ٹیسٹ کرانے اور ایسے مریضوں کو مخصوص آئسولیشن وارڈز میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…