سین جوز، امریکا…… سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر معدنی ایندھن کے استعمال سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے تو اس صدی کے بعد مغربی امریکا میں طویل عرصے تک قائم رہنے والی اور وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی خشک سالی کا خطرہ ہے۔
اس زبردست خشک سالی کی مثال بیسویں صدی میں رونما ہونے والی بدترین کسی بھی خشک سالی سے دی جاسکتی ہے، لیکن اس کی طوالت کہیں زیادہ ہوگی، جو 35 یا اس سے بھی زیادہ برسوں پر محیط ہوسکتی ہے۔
اس اسٹڈی نے سب سے پہلے پیش گوئی کی ہے کہ آنے والا شدید خشک سالی کا دور کئی دہائیوں سے تجاوز کرسکتا ہے، جیسا کہ کئی صدیاں پہلے رونما ہوا تھا، اور تیرہویں صدی میں بعض تہذیبوں کی منتقلی کو اس کا سبب قرار دیا گیا تھا۔
کارنیل یونیورسٹی میں ارضیاتی اور فضائی سائنس کے شعبے میں اسٹنٹ پروفیسر اور اس مطالعے کے شریک مصنف ٹوبے آلٹ کہتے ہیں ’’میں یہ جان کر واقعی حیران رہ گیا کہ مستقبل میں کس طرح خشک سالی کا امکان ہے۔‘‘
انہوں نے کہا ’’میں دیکھ رہا ہوں کہ مستقبل کی زبردست خشک سالی آہستہ آہستہ قدرتی آفت کی طرز پر آگے بڑھ رہی ہے۔ ہم اس خشک سالی کو اسی طرز کی دیگر قدرتی آفا ت کے زُمرے میں رکھ سکتے ہیں، جنہیں رسک مینجمنٹ کے ذریعے نمٹا جاسکتا ہے۔‘‘
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ خدشات اور خطرات بدترین ہوسکتے ہیں، اس لیے کہ آبادی اور پانی کے وسائل پر انحصار بہت زیادہ ہے۔
لیمنٹ ڈوہرٹی کی زمینی رسدگاہ، جو کولمبیا یونیورسٹی کے ارتھ انسٹیٹیوٹ کا ایک حصہ ہے، کے موسمیاتی سائنسدان اور اس مطالعے کے شریک مصنف جیسن سمیرڈن کہتے ہیں ’’ہم نے سب سے پہلے اس تخمینے اور ماضی بعید کا مقداری طرز کا موازنہ کیا، اور ہمیں کافی تاریک تصویر ملی۔‘‘