لندن۔۔۔۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے دعوی کیاہے کہ پاکستان ٹیلی وڑن کی عمارت پر حملہ انہوں نے نہیں کروایا بلکہ یہ حکومت کی اپنی منصوبہ بندی تھی اور حملہ آور پی ٹی وی ہی کے ملازمین تھے۔لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرطاہرالقادری کاکہناتھا کہ دھرنے کیدوران پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ سے بچنے کیلئے پارلیمنٹ میں پناہ لی۔ انہیں پارلیمنٹ اور پی ٹی وی کے صدر دفتر پر حملے کا علم نہیں، نہ انہوں نے اس قسم کا کوئی حکم دیا اور نہ ہی وہ جانتے ہیں کہ حملہ کس نے کیا،پاکستان عوامی تحر?ک حملوں کاالزام مسترد کرتی ہے، سرکاری عمارتوں پرحملہ حکومت کی اپنی منصوبہ بندی تھی، حملہ کرنے والے پی ٹی وی ہی کے ملازمین تھے۔ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان کوئی ڈیل نہیں ہوئی، اس قسم کا الزام لگانے والوں کے منہ پر اس سے بڑا طمانچہ اور کیا ہوگا کہ ہمارے خلاف ملک بھر میں مقدمات چلائے جارہے ہیں اور انہیں عدالتوں سے اشتہاری قرار دلوایا جارہا ہے۔ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں کرپٹ نظام کے خاتمے اور حقیقی جمہوریت کے نفاذ کے لئے اپنی جدوجہد کررہے ہیں لیکن دنیا کی کوئی طاقت انہیں پاکستان سے باہر سفر کرنے سے روک نہیں سکتی، ہمارا سفر صرف چھانگا مانگا تک محدود نہیں، ان کی تنظیم دنیا کے 90 ملکوں میں فعال ہے، اس مقصد کے لئے وہ دنیا بھر میں سفر کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہا کہ 30 نومبر کو اسلام آباد میں عمران خان کا اپنا جلسہ ہے اور وہ اس کی کامیابی کے لئے دعاگو ہیں، ہم اپنی الگ جدو جہد شروع کرچکے ہیں،اس سلسلے میں ہم نے اپنے دھرنے کو اسلام آباد سے نکال کر ملک بھر میں پھیلادیا ہے اور عوام کو انقلاب کا حصہ بنانے کے لئے شہر شہر جارہے ہیں۔پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کو ایک ایک کروڑ روپے اور بیرون ملک ملازمتوں کی پیشکشیں مسترد کردی ہیں، حکومت کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے قائم جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم جعلی ہے، جے آئی ٹی پنجاب پولیس اور پنجاب حکومت کی ہے جبکہ ہماری ایف آئی آر میں دونوں ہی نامزد ہیں، ہم اس سانحے میں کسی بے گناہ کو سزا دلوانا نہیں چاہتے لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ کوئی گناہ گار بچ جائے، اس لئے ہم ایسے افراد پر مشتمل جے آئی ٹی چاہتے ہیں جس پر شریف برادران کا اثر و رسوخ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں 3 سول ججوں کے قتل کی تحقیقات پاک فوج کے افسر نے کی تھی، اگر ان کی تحقیقات پاک فوج کرسکتی ہے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مرنے والے بھی انسان تھے۔ انہوں نے پہلے کبھی پاک فوج سے کوئی تقاضا نہیں کیا تھا، نوازشریف نے اس معاملے میں آرمی چیف کو ثالث اور ضامن بنایا تھا، وہ بھی اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان سے انصاف مانگتے ہیں۔ بے گناہوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ہم اس کا بدلہ انصاف اور قانون کے مطابق لے کررہیں گے